خلیج اردو: نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکی افراد کو یکم نومبر تک کی مہلت دے دی گئی ہے کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹ جائیں اور اس کے بعد نہ جانے والوں کو ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔
نگران وزیر داخلہ نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکی شہریوں کو 31 اکتوبر 2023 تک پاکستان چھوڑنے کیلئے مہلت دے دی گئی ہے۔
یکم نومبر 2023 سے غیر ملکیوں کو نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پر دی جائے گی
دیگر تمام قسم کی دستاویزات سرحد پار سفر کیلئے غیر موثر اور غیر قانونی ہوں گے
یکم نومبر 2023 سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے کاروبار /جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی اور غیر قانونی کاروبار کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی
یکم نومبر 2023 کے بعد پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کو رہائش فراہم کرنے یا سہولیات فراہم کرنے والے کسی بھی پاکستانی شہری یا کمپنی کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی
نادرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام جعلی شناختی کارڈز کی منسوخی کو فوری طور پر یقینی بنائے اور اگر کسی کی شناخت میں شک ہو تو اس کی تصدیق کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے
ویب پورٹل اور یو اے این ہیلپ لائن پر پاکستان میں مقیم غیر ملکی افراد کی غیر قانونی رہائش یا کاروبار کرنے والے کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں
اس سلسلے میں جو بھی شہری حکومت سے تعاون کرے گا اس کو انعام دیا جائے گا اور اس کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا
غیر قانونی سرگرمیوں بشمول ذخیرہ اندوزی، سامان یا کرنسی کی اسمگلنگ، حوالہ/ ہنڈی اور بجلی چوری کے خلاف سخت ایکشن پہلے سے ہی لیا جا رہا ہے
ان جرائم میں ملوث افرد کے خلاف کسی بھی قسم کی رعائت نہیں برتی جائے گی
جوائنٹ چیک پوسٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن کو کسٹم پاورز دی گئی ہیں
ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنیادی خوردنوش کی نقل و حمل کو چیک کیا جا رہا ہے جس سے اسمگلنگ میں کمی آئے گی اور جو حکومتی اہلکار کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں ان کے خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے
کرنسی کے سمگلرز، حوالہ ہنڈی کے کاروبار اور بجلی چوری میں ملوث افراد کے خلاف بھی ایکشن لیا جارہا ہے
منشیات کی روک تھام کیلئے نیشنل کاوئنٹر نارکوٹکس کنٹرول سنٹر قائم کیا جا رہا ہے یہ سنٹر منشیات کی روک تھام میں کوششوں کی ہم آہنگی اور انٹیلیجنس معلومات کی فراہمی یقینی بنائے گا
منشیات کے سمگلرز کے ساتھ کوئی رعائت نہیں برتی جائے گی اور قانون کے مطابق مثالی سزائیں دی جائیں گی
ہر صوبے کے اندر منشیات بحالی مراکز مرحلہ وار قائم کیے جائیں گے
طاقت کے استعمال کا حق صرف ریاست کے پاس ہے اس کے علاوہ کسی کو بھی طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں
پاکستان میں کسی بھی سیاسی مسلح گروہ، جتھے یا تنظیم کی اجازت نہیں ہے اور ایسے طریقہ کار اپنانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے
اسلام امن کا دین ہے اور ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنیکی اجازت نہیں دے گی
اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی اسلام اور پاکستان کے آئین کا حصہ ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ریاست قانون کے مطابق طاقت کا بھر پور استعمال کرے گی
ملک میں قائم تنظیمیں پرامن اور مہذب طریقے سے اپنے جائز مطالبات ریاست کے سامنے رکھ سکتی ہیں جنھیں سنا اور قانونی طور پر حل کیا جائے گا
تاہم اگر کوئی تنظیم طاقت یا تشدد کا راستہ اختیار کرے گی تو اس سے سختی سے نمٹا جائے گا
پروپیگنڈا اور غلط معلومات کی مہم جوئی کرنے والوں کو سائبر قوانین کے تحت سختی سے نمٹا جائے گا
قوانین کی آگاہی اور عمل درآمد کیلئے تکنیکی طریقہ کار وضع کیے جا رہے ہیں
جو قانون کی پاسداری اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھ کر بنائے جا رہے ہیں
تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ نظم و ضبط کو قائم کرتے ہوئے قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں
نظم و ضبط کو ہی اپنا کر ہم اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں
ایمان، اتحاد اور نظم کے بنیادی اصولوں کو یقینی بنایا جائے گا
دنیا میں تمام ترقی یافتہ قومیں نظم و ضبط کو اپنا کر ہی ترقی کی راہ پر گامزن ہوئی ہیں