خلیج اردو
اسلام آباد:وفاقی حکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کیلئے چھپن چھپائی کھیل رہی ہے۔ مختلف حکومتی وزارتوں، اداروں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا بہانہ نہیں ہو سکتا۔ یہ آئین اور سپریم کورٹ فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سیکرٹری کابینہ سے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ جس کے مطابق ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق رپورٹ جمع کروائی۔بتایا کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے تیار ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے بھی رپورٹ جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ کابینہ میں معاملات زیر التوا ہونے کے باعث ایم سی آئی کی مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو سکا۔
عدالت نے کہا کہ مختلف حکومتی وزارتوں، اداروں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا بہانہ نہیں ہو سکتا۔ یہ آئین اور سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
حکم نامہ میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق ایم سی آئی کے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی صرف 6 ماہ کے لیے کی جا سکتی ہے۔ مدت میں ہر چھ ماہ بعد توسیع قانون کے برخلاف ہے۔شہریوں کو اپنے نمائندوں کے انتخاب سے دور رکھ کر ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے ایم سی آئی کو چلانا خلاف قانون ہے۔
وفاقی حکومت اسلام اباد میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے نفاذ میں تذبذب کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ سیکرٹری داخلہ ایم سی آئی کے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی سے متعلق نوٹیفکیشن کا قانونی جواز فراہم کریں۔ قانونی جواز فراہم نہ کرنے پر حکم امتناعی جاری کیا جائے گا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کو 8 جولائی کو دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔