خلیج اردو
پشاور : پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت جب سے ختم ہوئی ہے تو وہ یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ امریکی حکام نے ان کے خلاف سازش کی ہے اور ان کی حکومت ختم کی ہے۔
وہ متواتر یہ الزام دہراتے آئے ہیں کہ ان کی حکومت کو امریکہ نے مقامی سہولت کاروں کی مدد سے گرایا ہے۔
اپنے الزامات کی بنیاد پر عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو کو ان کے خراب رویے کی وجہ سے برطرف کیا جائے۔
چیئرمین عمران خان نے پیر کو وسطی اور جنوبی ایشیا کیلئے امریکی معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو ان کے متکبرانہ رویے اور بداخلاقی کی بنا پر برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے مسٹر لو پر الزام لگایا کہ انہوں نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید کو دھمکی دی کہ عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے خان کو ہٹانے میں ناکامی کی صورت میں پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عمران خان نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک سے پہلے دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور پھر اس کے بعد باقاعدہ طور پر اس پر عمل شروع ہوا۔
عمران خان نے انٹرویو میں کہا کہ آپ اندازہ لگائیں کہ بائیس کروڑ کی آبادی والے ملک کو اس انداز میں دھمکی دینا کتنی نامناسب بات ہے۔
مسٹر خان نے کہا کہ انہوں نے لو اور پاکستان کے سفیر کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تفصیلات سے متعلق سائفر اپنی کابینہ کے سامنے رکھا تھا جسے بعد میں قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش کیا گیا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں موقف کا حوالہ دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بالکل اچھے تعلقات تھے۔ یہ صرف اس وقت ہوا جب بائیڈن انتظامیہ آئی۔
انگریزی اخبار ڈان کا حوالہ دیتے ہوئے خلیج ٹائمز نے لکھا ہے کہ اینڈرسن نے کہا کہ امریکہ نے اس خیال کو غلط قرار دیا ہے کہ وہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی میں ملوث تھا۔
عمران خان سے پوچھا گیا کہ وہ واقعی سمجھتے ہیں کہ ان کی حکومت کو امریکہ نے گرایا ہے تو عمران خان نے کہا کہ اس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں۔
Source: Khaleej Times