خلیج اردو
اسلام آباد: پاکستان میں ایک سابق سفارتکار کی بیٹی کو بیہمانہ طریقے سے قتل کرنے سے متعلق کیس میں عدالت عالیہ نے ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر محفوظ شدہ فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر اور دیگر کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں مسترد کیں ہیں۔
اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے ظاہر جعفرکو نور مقدم کو قتل کرنے کے کیس میں سزائے موت سنائی تھی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی گئی تھی ، ہائیکورٹ نے پیر کے روز مجرموں کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے سیشن کورٹ کا سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈیویژن بینچ نے اپیلوں پرمحفوظ فیصلہ سنادیا ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کو ریپ کے مقدمے میں بھی سزائے موت کا حکم سنایا۔ مقدمے کے دیگر مرموں افتخار اور جان محمد کی 10 سال کی سزا برقرار رکھی ۔ مجرم ظاہر جعفر نے 20 جولائی 2021 کو نور مقدم کو اپنے گھر پر قتل کیا تھا۔
دوسرے الفاظ میں ظاہر جعفر کی اپیل سے انہیں ریلیف ملنے کے بجائے سزا زیادہ ہوئی ہے کیونکہ ڈسٹرکٹ کورٹ نے انہیں ریپ کیس میں 25 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
یاد رہے کہ سیشن کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔ ظاہر جعفر کو ریپ ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔جس پر ظاہر جعفر نے سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔ظاہر جعفر نے 20 جولائی 2021 کو نور مقدم کو قتل کر دیا تھا۔