پاکستانی خبریں

پرویز مشرف کو وہ ریلیف دیا گیا جو اس نے مانگا ہی نہیں تھا، چیف جسٹس قاضی فائیز عیسیٰ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پھانسی کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کو وہ ریلیف دیا،،، جو مانگا ہی نہیں گیا تھا،،، عدالت کا فیصلہ درست بھی ہو تو دائرہ اختیار نہ ہونے پر برقرار نہیں رہ سکتا.

 

سپریم کورٹ میں پرویز مشرف کو پھانسی دینے کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں چار رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ وکیل حامد خان نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں مشرف کی درخواست اٹارنی نذیر احمد نے دائر کی، درخواست کیساتھ بیان حلفی پرویز مشرف کا ہی لگایا گیا تھا۔

 

عدالتی استفسار پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے مشرف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی، چیف  جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ لاہور ہائی کورٹ نے استدعا سے بڑھ کر ریلیف دیا،درخواست گزار نے خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دینے کی استدعا ہی نہیں کی تھی، کیا لاہور ہائی کورٹ کو آرٹیکل 187 کے تحت مکمل انصاف کا اختیار ہے؟ مکمل انصاف کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو آئین نے دیا ہے۔

 

چیف جسٹس نے کہا کہ خصوصی عدالت پنجاب میں تھی نہ ہی ملزم وہاں کا رہائشی، فیصلہ آئین کیخلاف ہو تو بھی متعلقہ عدالت سے ہی رجوع کرنا لازمی ہے، حیران کن ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے دائرہ اختیار کیسے تسلیم کر لیا؟

 

چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے دراصل مختلف ہائی کورٹ ججز کیخلاف رٹ جاری کر دی ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا حکومت نے عدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض کیا تھا؟دوران سماعت خصوصی عدالت میں ایک پیج پر ہونے کی گونج سنائی دی۔

 

حامد خان نے کہاکہ حکومت اور سب لوگ ایک پیج پر تھے، بظاہر تو علی ظفر بھی ایک ہی پیج پر تھے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سیکرٹری قانون نے اپنے جواب میں اعتراض کیا تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایک پیج پر ہونا کوئی آئینی دستاویز یا نظریہ ہے جس کا حوالہ دے رہے.

 

عدالت نے کہا کہ فریقین اگر چاہیں تو تحریری معروضات جمع کرا سکتے ہیں۔ کیس کی سماعت 28 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button