
خلیج اردو
اسلام آباد: شوکت عزیز برطرفی کیس میں بڑی پیش رفت ۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کےسابق چیف جسٹس انور خان کانسی اور سابق رجسڑار ارباب محمد عارف سمیت چار فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں جو سنگین الزامات لگائے، ان کے نتائج بھی سنگین ہوں گے۔ سپریم کورٹ کو کسی کے مقاصدکے حصول کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سہولت کاروں کو فریق بنا لیا ہے تو فائدہ اٹھانے والے کو کیوں نہیں بنایا؟
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سوچ کر جواب دیں کہ کیا آپ کے الزامات درست ہیں؟۔ کیا وہ شخصیات جن کو آپ فریق بنانا چاہتے ہیں وہ خود 2018 کے انتخابات میں اقتدار میں آنا چاہتے تھے؟ جس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ میرے لگائے گئے الزامات درست ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے الزامات سے لگ رہا ہے اصل مقصد کسی اور کو وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھنا تھا۔ کیا ایک شخص کو جیل میں رکھ کر اپنے پسندیدہ شخص کو جتوانا مقصد تھا؟ اصل فائدہ اٹھانے والا تو کوئی اورہے۔ آپ سہولت کاروں کو فریق بنا رہے ہیں، اصل بینیفشری تو کوئی اورہے۔ آئین پاکستان کی پاسداری نہ کرکے وہ اس جال میں خود پھنس رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک امیدوار کو سائیڈ پر اسی لیے کیا جاتا ہے کہ من پسند امیدوار جیتے۔وکیل حامد خان نے کہا کہ 70 سال سے ملک میں یہی ہو رہا ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا 70 سال سے جو ہورہا ہے اس کا ازالہ نہ کریں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ جب آپ ہمارے پاس آئیں گے تو ہم آئین کے مطابق چلیں گے۔ یہ آسان راستہ نہیں ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہمارے کَندھے استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آپ کہتے ہیں یہاں لوگ آلے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں،ماضی میں جو ہوتا رہا وہ سب ٹھیک کرنا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کوئی ادارہ اپنا کام کرنے کو تیار نہیں۔ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
سپریم کورٹ نے حکم نامہ لکھواتے ہوئے کہا کہ ترمیمی درخواستیں آنے کے بعد سپریم کورٹ آفس نوٹس جاری کرے گا، سماعت چھٹیوں کے بعد ہوگی۔ کیس کی آئندہ حتمی تاریخ ججز کی دستیابی کے بعد طے کریں گے۔