خلیج اردو
ریاض: چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ ریاض اور اس کے بعد چین اور خلیجی قائدین کے درمیان ملاقاتوں کا میڈیا میں بڑا چرچہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ
چینی اور خلیجی قیادت نے خلیج، چینی سربراہ کانفرنس برائے تعاون وترقی کے جمعہ کے روز منعقد ہونے والے اجلاس کے موقع پر اتفاق رائے سے منظور کئے جانے والے مشترکہ اعلامیہ کی منظوری دیتے ہوئے فریقین نے اتفاق کیا کہ ایران کی جانب سے عراق، لبنان اور یمن میں مسلح فرقہ وارانہ گروپوں کی امداد جاری رہنا قابل مذمت ہے۔ فریقین سٹرٹیجک شراکت کے لیے کام کرنے کے ساتھ مشترکہ مفادات کے حصول میں ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔
کانفرنس کی صدارت سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی۔کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں 2023 سے 2027 تک سٹرٹیجک شراکت کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کی منطوری جاری کی گئی۔کانفرنس میں چین اور خلیجی قائدین نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ فریقین سٹرٹیجک شراکت کے لیے کام کریں گے۔
قائدین نے باہمی دلچسبی کے مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے ہر سطح پر سٹرٹیجک مکالمہ جاری رکھتے ہوئے یکجہتی پیدا کرنے، بین الاقوامی اقتصادی بحران سے نکلنے کی کوششوں کا ساتھ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ کہا گیا کہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ملکوں کی سلامتی اٹوٹ انگ ہے، اسے ٹکڑیوں میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔
فریقین نے کرونا وبا جیسے چیلنجوں کے منفی معاشی اثرات کی اصلاح، رسد کے نظام میں لچک پیدا کرنے، خوراک اور توانائی کی رسد کی سلامتی کے حوالے سے بھی سٹرٹیجک مکالمہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ قائدین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ ماحول دوست توانائی ٹیکنالوجی اور وسائل کو بہتر بنانے کے سلسلے میں باہمی تعاون کرتے ہوئے انتہائی ضرورت مند ممالک کی مدد کرنے کے علاوہ انسانی ضروریات کی تکمیل میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔
چین، خلیجی ممالک میں امن استحکام کے تحفظ اور اتحاد و سالمیت، نیز مکمل ترقی کے حصول میں خلیجی ممالک کا ساتھ دے گا۔ جبکہ خلیجی ممالک متحدہ چین کے اصول کی پابندی کریں گےاور اقتصادی ترقی و اتحاد وسالمیت کے سلسلے میں چین کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
کانفرنس کے قائدین نے تجارت، توانائی، سرمایہ کاری صنعت، ٹیکنالوجی، خلا، صحت اورمالیاتی شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کا بھی عزم ظاہر کیا۔شرکا نے فٹبال ورلڈ کپ 2022 کی کامیاب میزبانی پر قطرکو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے 5 سے 9 مارچ 2023 کے دوران کم ترقی پذیر ممالک کی بین الاقوامی کانفرنس کے قطر میں انعقاد کا خیر مقدم کیا۔
قائدین نے ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی ہر صورت کو مسترد کیا جاتا ہے علاوہ ازیں دہشت گردی کی فنڈنگ کے ذرائع کو ختم کرنے کا بھی عزم ظاہر کرتے ہوئے اتفاق کیا گیا علاقائی وبین الاقوامی امن وسلامتی کےحصول کے لیے سب کو مل کرکام کرنا ہوگا۔ عالمی امن وسلامتی ہر ایک کی اولین ترجیح ہے۔
کانفرنس کے شرکاء نے اس امر پر زور دیا کہ ایران کے ساتھ خلیجی ممالک کے تعلقات ہمسائیگی، اندورنی امور میں عدم مداخلت اور باہمی تنازعات پر امن طریقے سے حل کرنے کے طریقوں کے اصول پر مبنی ہونا ضروری ہے۔ رہنماوں نے ایران کے ایٹمی مسئلے کو خطے کے ممالک کی شراکت سے بھرپور مکالمے کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔
کانفرنس کے شرکا نے ایران کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے جزائر( طنب کبری، طنب صغری اور ابو موسی) کو مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کرنے پر زور دیا اس سلسلے میں امارات کی کوششوں کی حمایت کی گئی۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عراق کو چاہئے کہ وہ کویت کی خود مختاری، سالمیت اوراس سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 835 کی پابندی کرے۔
قائدین نے مسئلہ فلسطین دو ریاستی حل کی بنیاد پر طے کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے 1967 کے دائرے میں خود مختار ریاست کا قیام مشرقی القدس کو اس کا درالحکومت بنانے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری بند کرنے یک طرفہ اقدامات سے باز رہنے اور القدس سمیت تمام مقامات مقدسہ کی تاریخی حیثیت کے احترام کی تاکید کی۔
صدر ڈاکٹر رشاد العلیمی کی صدارت میں یمن کی قیادت سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بحران کے سیاسی حل تک رسائی حاصل کی جائے۔عراق کی خود مختاری، امن واستحکام، ترقی اورخوشحالی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ شامی بحران کے سیاسی حل تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کے حل پر زور دیا گیا۔
شرکاء نے افغانستان میں سیاسی امن واستحکام کی اہمیت اور افغانوں کے لیے انسانی امدادی مشن تیز کرنے پر زور دیا جبکہ افغان حکام سے عوام کے ہر طبقے کے لیے بنیادی آزادی اور حقوق کے تحفظ کے وعدے پورے کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکام کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو اپنی اراضی استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں ۔
نیز چینی اور خلیجی قائدین نے یوکرین بحران ختم کرانے کے لیے سیاسی حل اور مثبت کوششوں کی بھرپور حمایت بھی کی۔
Source: Khaleej Times