متحدہ عرب امارات

کوویڈ -19 کی ویکسین ایک انجیکشن سے زیادہ ناک کے اسپرے کے طور پر بہتر کام کرسکتی ہے

رسرچرس کا ماننا ہے کے اِس ویکسین کو سانس کے ذریعے لینے سے زیادہ بہتر طریقے سے لوگوں کو بچایا جاساکتا ہے کیوں کہ یہ براہ راست آپکے پپھیپھڑوں پہ اثر کرتی ہے .

ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق ; سائنسدان نے یہ دعوی کیا ہے کے کورونا وائرس ویکسین ایک ناک کے اسپرے کے طور پہ زیادہ اثر انداز ثابت ہوسکتی ہے، بالکل انفلوئنز ویکسین کی طرح جو کے بچوں کو دی جاتی ہے .

آکسفورڈ یونیورسٹی اور امپیریل کالج لندن کے رسرچرس جو کے ابھی انسانوں پر ‎ جابس کی جانچ کے کلینیکل تجربے کر رہے ہیں ، انکا ماننا ہے کے اِس ویکسین کو سانس کے ذریعے لینے سے زیادہ بہتر طریقے سے لوگوں کو بچایا جاساکتا ہے، کیوں کے یہ براہ راست آپکے پپھیپھڑوں پہ اثر کرتی ہے .

مگر سائنسدان نام نہاد حفاظتی ٹیکہ کی بات پر بھی غور کر رہے ہیں کے جہاں سے جراثیم پہلی دفعہ جسم میں داخل ہوتے ہوں ان پوائنٹس یعنی کے ناک اور منہ پہ ویکسین لگائی جائے .

سارہ گلبرٹ جو کے آکسفورڈ یونیورسٹی میں ویکسینولوجی کی پروفیسر ہیں ، انکا اِس بارے میں کہنا ہے کے ، “ زبان یا ناک سے آپ کو اس سے زیادہ تیز بلغم کا سامنا کرنا پڑے گا. یہ واقعی سانس کے روگجنوں سے تحفظ میں بہت اہم ہے۔ . اور اسکو اسٹڈی کرنا کافی مشکل ہے اور ہم اب تک اِس میں اتنے اچھے نہیں ہوئے ہیں .

سائنسدان موکیوسال ویکسینیشن کی تیاری پہ اِس لیا بھی زور دے رہیں کے ہم اس سے عمر رسیدہ لوگوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں کیوں کے یہ پپھیپھڑوں کو مضبوط کرنے کے کام آتی ہے . پروفیسر سارہ گلبرٹ نے مزید کہا کے ; “ یہ اِس ویکسین کو خود سیدھے پپھیپھڑوں کی طرف لے جائیگا جہاں یہ اس ٹشو کو ٹارگٹ کرسکتا جس میں وائریس ہے .

سارہ گلبرٹ نے یہ بھی کہا کے ہمیں اِس بات کا مکمل یقین ہونا چائے کے یہ ویکسین محفوظ ہے . “ چونکے یہ ٹیکنالوجی نئی ہے تو ہمیں کافی احتیاط سے کام لینا ہو گا کیوں کے ناک سے داخل ہوتی ہوئی ویکسین سیدھے جا کے دماغ پہ اثر کرتی ہے ”
دُنیا بھر کے سائنسدان اِس کوشس میں ہیں کے وہ کوویڈ -19 کی ویکسین دریافت کرسکیں مگر آکسفورڈ اور امپیریل’ کوویڈ -19 جابس اِس وقت سب سے زیادہ قا بلے بھروسہ سمجھی جارہی ہے

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button