
(خلیج اردو ) متحدہ عرب امارات میں اگست 28 کو امارتی یوم خواتین کی مناسبت سے خکیج اردو نے اماراتی عورتوں کی کہانیاں شائع کرنی شروع کی ہے جو عورتیں ہمت اور عزم کی مثال بن کر معاشرے کی اصلاح میں کردار ادا کررہی ہے ۔
اس حوالے سے پہلے کہانی میں پولیس ڈیپارٹمنٹ کی فنگر پرنٹس ماہر کا ذکر کیا گیا تھا جبکہ اس کہانی میں امارتی لڑکی جس کی عمر 25 سال ہے اور بر دبئی میٹرو سٹیشن ماسٹر کے فرائض انجام دے رہی ہے ۔
خلود علی آل قوسیم بطور اسسٹنٹ سٹیشن ماسٹر 2018 میں بھرتی ہوئی تھی جس نے کچھ ہی سالوں میں ترقی کر لی اور دبئی کے مصروف ترین میٹرو سٹیشن کی ماسٹر تعینات بن گئی۔
خلود اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہتی ہے کہ متحدہ عرب امارات میں مرد اور خواتین کے لئے ایک جیسے مواقع موجود ہے مگر شرط یہ ہے کہ عزم اور حوصلے سے عملی کاموں میں دلچسپی لینی چاہئے ۔خلود نے کہا کہ بچپن ہی سے وہ کام کاج والی بننا چاہتی تھی اور اسے باسکٹ بال بہت پسند تھا ۔ اس کے علاوہ فٹ بال اور ایکٹنگ میں بھی دلچسپی لیتی تھی ۔
خلود نے اماراتی خواتین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ امارتی خواتین کی کامیابیاں کسی سے چھپی نہیں وہ باصلاحیت اور ذہین ہوتی ہیں ۔ ہم خواتین خوش نصیب ہیں کہ ایک ایسے ملک میں پیدا ہوئے جہاں مرد اور عورت کے لئے یکساں مواقع موجود ہیں چاہے وہ تعلیمی ادارے ہو یا پھر کام کاج والے مقامات :خولود نے کہا
بطور سٹیشن ماسٹر خلود ڈیوٹی میں مصروف رہتی ہے اور ہر مسافر اور اہلکار کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے ۔میں سٹیشن کو بہترین ترتیب میں کام کرتا دیکھنا چاہتی ہوں اور ہمیشہ گراونڈ پر ہی موجود رہتی ہوں ۔میں اکثر مسافروں اور اہلکاروں سے براہراست بات کرتی ہوں اور کسی بھی حالات میں مسائل کو پیدا ہونے سے پہلے حل کرنے کی کوشش کرتی ہوں ۔
خلود نے دبئی میٹرو کا بھی شکریہ ادا کیا جہاں اسے کام کرنے کا موقع ملا اور اس نے اپنی محنت اور لگن سے میٹر سٹیشن میں اپنا ایک مقام بنایا ۔
Source : Khaleej Times