
(خلیج اردو ) متحدہ عرب امارات میں اگر سکون اور خاموشی کے لخاط سے تفریحی مقامات کا ذکر آتا ہے تو راس الخیمہ میں واقع جبل جیش کا نام سرفہرست ہے جو عمان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان پھیلے ہوئے ہجر پہاڑی سلسلے کی چوٹی پر واقع ہے ۔ ہجر کے پہاڑی سلسلوں میں وادی شاخہ، وادی البیح وادی گالیلا اور وادی شام واقع ہیں ۔ یہ وادیاں بارش کے بعد دلکش مناظر پیش کرتی ہے اور سرسبز ہوجاتی ہے ۔
جبل جیش کا شمار متحدہ عرب امارات کے بلند ترین چوٹیوں میں ہوتا ہے جو 70 ہزار ملین سال پرانی ہے ۔ جبل جیش سطع سمندر سے 1934 میٹر اونچائی پر واقع ہے ۔
جبل جیش کی چوٹی پر درجہ حرارت میدانی علاقوں کے مقابلے میں 10 ڈگری سینٹی گریڈ کم ہوتا ہے جو تفریخ کے لئے آئے افراد کی توجہ کا مرکز بنتا ہے ۔ گرمیوں میں عمومی طور پر جب درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے تو جبل جیش پر 31 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچتا ہے جبکہ دوپہر میں 29 ڈگری سینٹی گریڈ تک نیچے آجاتا ہے ۔جبل جیش میں جنگلی خیات بھی وافر مقدار میں موجود رہتے ہیں جو ہجرکی پہاڑیوں میں عمان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفر کرتے ہیں ۔
عید کے موقعوں پر لوگوں کی بڑی تعداد جبل جیش کا روح کرتے ہیں اور رات قیام کے لئے اپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء ساتھ لے جاتے ہیں ۔ جبل جیش تفریح کے لئے فیملیز بھی آتی ہے جو تصاویر اور ویڈیوز بنا کر اپنے لمحوں کو یادگار بناتے ہیں ۔
چونکہ جبل جیش اونچائی پر واقع ہے اس لئے گاڑیوں کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لئے پولیس کا عملہ بھی تعینات ہوتا ہے جو جگہ جگہ کھڑےہوکر ٹریفک اور دیگر سیکورٹی امور پر نظر رکھتے ہیں ۔ جبل جیش راس الخیمہ میں سیاخوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے گاڑی پارکنگ اور ہوٹل بھی بنائے گئے ہیں جن سے لوگ اپنی ضرورت کی اشیاء خرید سکتے ہیں ۔
عید الاضحی کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد نے جبل جیش کا روح کیا اور خلیج اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بہت پرسکون جگہ ہے جہاں آکر انہیں بہت اچھا محسوس ہوتا ہے ۔
سیاخوں نے کہا کہ ہم اکثر یہاں آتے ہیں اور سائکلنگ ،ویلنگ اور دیگر آوٹ دور کھیلوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ سیاخوں نے کہا کہ جبل جیش میں سیاخوں کو فراہم کردہ سہولیات میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے جس سے جبل جیش کی تفریح کا مزہ دگنا ہوجائے گا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ کویڈ 19 کی وجہ سے جہاں گنجان آباد علاقوں میں واقع پارکوں اور تفریخ کی دوسری جگہوں پر رش کم ہوا ہے تو یہاں جبل جیش میں سیاخوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہے ۔