متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں جبری برطرفی کو چیلنج کیا جاسکتا ہے

جبری برطرفی کے بعد ورکرز کے پاس اپیل کا حق ہوتا ہے اور سروس فنڈ کے حصول کا بھی

( خلیج اردو ) متحدہ عرب امارات میں جبری برطرفی ایک مسلہ بنتا جارہا ہے اور ورکرز جو بغیر نوٹس کے کام سے نکال دیا جاتا ہے ۔ متحدہ عرب امارات کے قانون میں برطرفی کے نمایاں وجوہات موجود ہیں جس کے بنا بغیر نوٹس کے ورکرز کو کام سے نکالا جاسکتا ہے ۔

اگر ورکرنے جالی دستاویز کے ساتھ نوکری حاصل کی ہے تو عین ممکن ہے کہ اسکی برطرفی قانونی تصور کی جائے گی ۔ اگر ورکر ہو پروہیبیشن مدت کے دوران نکالا جائے تو وہ قانونی تصور ہوگا۔

جب ورکر سے کوئی ایسی غلطی ہوجائے جو مالک کے نقصان کی وجہ بنے تو وہ بھی قانونی تصور کیا جائے گا مگر مالک کو 48 گھنٹوں کے اندر لیبر ڈیپارٹمنٹ خبر کرنی ہوگی ۔ اگر ورکر کام والی جگہ پر ہدایات کی خلاف ورزی کرتے پکڑا جائے تو وہ بھی غیر جائز قرار دی جائے گی ۔

جب ورکر اپنی ڈیوٹی ٹھیک طریقہ سے انجام نہ دے تو مالک کے پاس اسکو برطرف کرنے کا اختیار ہوتا یے ۔اگر ورکر کام کرنے والی جگہ کے بارے خفیہ معلومات ظاہر کرے تو مالک اسکو نکال سکتا ہے ۔اگر ورکر کے خلاف عدالتی فیصلہ آجائے تو اس کی برطرفی قانونی تصور کی جائے گی ۔

اگر ورکرز نشہ کرتے پایا جائے تو یہ بھی برطرفی کی جائز وجہ ہوسکتی ہے جس کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکتی ۔اگر بتائے بغیر ورکر چھٹیاں کرے تو اس کی برطرفی جائز قرار دی جاسکتی ہے ۔

پرفارمنس کی بنیاد پر مالک ورکر کو بغیر نوٹس برطرف نہیں کرسکتا اور اگر ایسا کیا تو ورکر کے پاس یہ حق ہے کہ اس فیصلے کے بارے لیبر ڈیپارٹمنٹ کو کمپلینٹ کرے ۔

وفاقی قانون آرٹیکل 123 کے مطابق اگر جبری برطرفی ثابت ہوجائے تو ورکر کے پاس اختیار ہے کہ وہ شکایت کرے اور مالک ورکر کو معاوضہ دینے کے پابند ہوگا ۔

اگر جبری برطرفی غلط ثابت ہوجائے تو ورکر کو سروس فنڈ بھی دینا لازمی قرار دیا جاسکتا ہے ۔

Source :Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button