خلیج اردو
ابوظبہی: ابوظہبی میں ایک خاتون نے بیس کی دہائی کے اوائل میں ایک شخص کے خلاف اپنی کار چوری کرنے اور اس کے ساتھ ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے پر سول مقدمہ دائر کیا۔
درخواست گزار نے مطالبہ کیا کہ ملزم نے اس کے نام پر اس کی کار کا استعمال کرتے ہوئے جو خلاف ورزیاں کیں اور ان کو جرمانہ ہوا، کو کلیئرکیا جائے اور اس کی فائل میں منتقل کیا جائے۔ خاتون نے ٹریفک اور لائسنسنگ ڈپارٹمنٹ سے کلیئرنس بھی مانگی جس میں یہ ظاہر کیا گیا کہ چوری کی گئی گاڑی کے تمام ٹریفک جرمانے اس کی فائل سے ہٹا لیے گئے ہیں۔
مقدمے میں اس نے کہا کہ اس شخص نے اس کی کار چوری کی اور حکام کے پکڑنے تک اسے اپنے پاس رکھا۔ ابوظہبی کی فوجداری عدالت نے اسے چوری کا جرم ثابت ہونے پر ایک سال قید کی سزا سنائی۔ خاتون کی گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے ٹریفک جرمانے کا ارتکاب کرنے پر اس شخص کو 500 درہم جرمانہ بھی کیا گیا۔
خاتون نے ابوظہبی فیملی اینڈ سول ایڈمنسٹریٹو کلیمز کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ مدعا علیہ کو جرمانے کی ادائیگی پر مجبور کیا جائے یا خلاف ورزیوں کو اس کی ٹریفک فائل سے ہٹا کر مدعا علیہ کے نام سے رجسٹر کیا جائے۔
مقدمہ دیکھنے کے بعد عدالت کو پتہ چلا کہ مدعی نے مطلوبہ کورٹ فیس ادا نہیں کی اس لیے اس کا مقدمہ قابل قبول نہیں ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ کورٹ فیس کی عدم ادائیگی پر کیس مسترد کیا گیا ہے۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ خاتون نے اس بات کی تصدیق کے لیے کوئی دستاویز پیش نہیں کی کہ اس نے عدالتوں کے سربراہ کو کورٹ فیس ملتوی کرنے یا ادائیگی سے استثنیٰ کی درخواست کی ہو۔خاتون سے کہا گیا کہ وہ مدعا علیہ کے قانونی اخراجات ادا کرے۔
Source: Khaleej Times