خلیج اردو: بھارت کے شہری ہوا بازی کے وزیر نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ خلیج کی ایئرلائنز کے مطالبے کے باوجود ان کا ملک فضائی ٹریفک کے حقوق میں اضافے پر غور نہیں کررہا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی مقامی ایئرلائنز طویل فاصلے کے روٹس پر نان سٹاپ پروازیں پیش کریں۔
متحدہ عرب امارات نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ نشستوں کی تعداد میں 50،000 کا اضافہ کرے۔
یہ آج ایک ہفتہ میں قریباً 65،000 ہے، لیکن جیوترادتیہ سندھیا نے کہا:’’فی الحال ہم اسے بڑھانے پر غور نہیں کررہے ہیں‘‘۔
بھارت دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی ہوا بازی کی منڈیوں میں سے ایک ہے جہاں ہوائی سفر کی مانگ طیاروں کی دستیابی سے کہیں زیادہ ہےلیکن بھارت کی بین الاقوامی فضائی آمدورفت کا بڑا حصہ اس وقت امارات اور قطرایئرویز جیسی فضائی کمپنیوں کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔ان دونوں فضائی کمپنیوں کے صدر دفاتر دبئی اور دوحہ میں واقع ہیں۔
بھارتی حکومت غیرملکی فضائی کمپنیوں کے پاس جانے والے ٹریفک کو دوبارہ حاصل کرنا چاہتی ہے اورایئرلائنز پر زور دے رہی ہے کہ وہ طلب کو پورا کرنے کے لیے مزید بڑے طیاروں کا آرڈر دیں۔
ایئرانڈیا نے گذشتہ ماہ 470 جیٹ طیاروں کا ریکارڈ آرڈر دیا تھا اور وہ امریکا میں طویل فاصلے کے مقامات کے لیے پروازوں، خاص طور پر بھارتی تارکین وطن کو نان اسٹاپ پروازوں کی پیش کش کررہی ہے اوربین الاقوامی مارکیٹ میں جارحانہ انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔
سندھیا نے کہا کہ ایئرانڈیا کا وائڈ باڈی طیارہ آرڈر اور انڈیگو کا دُہرے ایندھن کے ٹینک والے طیارے اڑانے کا منصوبہ اس بات کی علامت ہے کہ منتقلی شروع ہوگئی ہے۔
انھوں نے نئی دہلی میں ایک انٹرویو میں کہا:’’جیسے ہی آپ دہلی سے بین الاقوامی مقامات پر براہ راست رابطہ قائم کریں گے، توکوئی بھی مسافر کسی دوسرے ملک کے مرکز سے گذرنے کے بجائے براہ راست رابطے کو ترجیح دے گا‘‘۔
بھارت اپنے دور دراز علاقوں میں نئے ہوائی اڈوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دہلی اور ممبئی جیسے میٹرو ہب ہوائی اڈوں پر بھی گنجائش بڑھا رہا ہے اوراپنی ایک ارب تیس کروڑ آبادی کی نقل وحمل کی ضروریات کو پوراکرنے کے لیے متحرک ہورہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم آنے والے برسوں میں بھارت میں فضائی ٹریفک میں ایک دھماکا خیز تبدیلی دیکھنے جا رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کی طاقت دینے کی بنیادی وجوہات بڑھتی ہوئی معیشت، تیزی سے شہرکاری، قابل استعمال آمدنی میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی امنگیں ہیں۔
وزیر نے بتایاکہ ملک میں ایرواسپیس مینوفیکچرنگ کی مزید گنجائش ہے اورطیارہ سازکمپنیاں مقامی طور پیداواربڑھانے کی خواہش مند ہیں