عالمی خبریں

امریکی ریاستوں میں تباہ کن طوفان، 23 افراد ہلاک

 

 

خلیج اردو

واشنگٹن :امریکی ریاست مسی سپی میں تباہ کن طوفان اور بگولوں کے نتیجے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہو گئے ہیں ۔

 

برطانوی میڈیا کے مطابق ریسکیو ٹیمیں مغربی مسی سپی میں 200 افراد پر مشتمل علاقہ سلور سٹی بگولوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں ریسکیو ٹیمیں اس تباہی کے دوران لاپتا افراد کو تلاش کررہی ہیں۔

 

ریاستی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی اس تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

 

ریسکیو ٹیمیں 1700 افراد پر مشتمل علاقے رولنگ فورک میں بھی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں اس طوفان نے بے پناہ تباہی مچائی اور کئی گھر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔

 

مسی سپی کے گورنر ٹیٹ ریوز کے مطابق طوفان کے نتیجے میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے، ہم جانتے ہیں کہ ابھی بھی متعدد افراد زخمی ہیں جبکہ ریسکیو اور سرچ ٹیمیں متحرک ہیں۔فیلڈ میں کام میں مگن ہیں ۔

 

 

شارکی کاؤنٹی میں سب سے زیادہ 13 اموات ریکارڈ کی گئیں جبکہ ہمفریز کاؤنٹی میں بھی تین افراد جان کی بازی ہار گئے اور مزید تین کی حالت نازک ہے۔

 

کیرل کاؤنٹی کے ایک گھر میں تین افراد طوفان کی تباہ کاریوں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور مونرو کاؤنٹی میں بھی دو افراد مارے گئے۔

 

طوفان کی وجہ سے کئی گھر زمین بوس ہو گئے جبکہ درخت اور بجلی کے کھمبے بھی جڑ سے اکھڑ گئے جس کی وجہ سے متعدد علاقے بجلی سے محروم ہیں۔

 

مسی سپی کے ساتھ ساتھ ریاست الاباما بھی طوفان سے بری طرح متاثر ہوئی ہے اور وہاں بھی کئی گھر زمین بوس ہو گئے اور متعدد علاقوں میں سڑکوں پر جابجا تباہی کے آثار دیکھے جا سکتے ہیں۔

 

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مسی سپی اور الاباما میں 11 طوفان آئے تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ الگ الگ طوفان تھے یا پھر ایک بڑے پیمانے کا طوفان تھا۔

 

اس طوفان کے نتیجے میں تین ریاستوں ٹینیسی، مسی سپی اور الاباما کا بڑا علاقہ بجلی سے محروم ہو گیا ہے جس کی بحالی کے لیے کام جاری ہے۔

 

رات میں آنے والے تباہ کن طوفان یا بگولے بے انتہائی تباہی کا سبب بنتے ہیں کیونکہ ایسی صورت میں گھروں میں موجود لوگوں کو بروقت اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ممکن نہیں رہتا اور اس طرح سے ان کے ہلاک یا زخمی ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button