خلیج اردو
سری لنکا : سری لنکا نے شدید معاشی بحران کے باعث اپنی فوج کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے وزیر دفاع پریمیتھا بندارا تھینکون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ فوجی اخراجات بنیادی طور پر ریاستی اخراجات ہیں جو بالواسطہ طور پر قومی اور انسانی سلامتی کو یقینی بنا کر اقتصادی ترقی کی راہیں کھولتے ہیں اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر فیصلہ کیا ہے کہ فوج کی تعداد کو آدھا کر دیا جائے تاکہ اخراجات میں نمایاں کمی آ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا اگلے سال تک اپنی فوج کی تعداد ایک تہائی کم کر کے ایک لاکھ 35 ہزار جبکہ 2030 تک ایک لاکھ کر دے گا۔
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق سری لنکا کی مسلح افواج کا حجم 2017 اور 2019 کے درمیان 3 لاکھ 17 ہزار اہلکاروں کے ساتھ پہلے نمبر تھا ۔
ملک میں خانہ جنگی تامل ٹائیگرز کی علیحدگی پسند تحریک کے ساتھ 25 سالہ طویل تنازعہ جو 2009 میں ختم ہوا، یہ معاملہ ایک دہائی سے زیادہ کاعرصہ چلا آرہا تھا ۔
کولمبو میں قائم تھنک ٹینک ویریٹ ریسرچ کے مطابق سری لنکا کے کل اخراجات میں دفاعی شعبے کا حصہ 2021 میں اس کی مجموعی گھریلو پیداوار کے 2.3 فیصد تک پہنچ گیا تھا لیکن گزشتہ سال یہ 2 فیصد تک گر گیا۔
گزشتہ سال عوامی اخراجات میں دفاع کا حصہ تقریباً 10 فیصد تھا، اور تجزیہ کاروں کے مطابق، سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کی تنخواہ حکومت کے تنخواہ کے بل کا نصف بنتی ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے ملک دیوالیہ ہونے کے بعد ٹیکسز میں اضافہ کیا تھا اور اخراجات میں کمی کی تھی تاکہ آئی ایم ایف سے ڈیل کی جا سکے۔
ان کا اگلا اقدام فوج کو کم کرنا ہے اور اس حوالے سے وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس دو لاکھ کی فوج میں سے 65 ہزار اہلکاروں کو ریٹائر کیا جائے گا۔