
خلیج اردو
مالدیپ نے منگل کے روز اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جو اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف جاری مظالم اور نسل کشی کے خلاف احتجاج کا حصہ ہے۔
یہ فیصلہ ملک کے امیگریشن ایکٹ میں ایک نئی ترمیم کے طور پر سامنے آیا ہے، جس میں اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والے افراد کے مالدیپ میں داخلے پر مکمل طور پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
مالدیپ کے صدر ڈاکٹر محمد معیزو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے امیگریشن ایکٹ میں تیسری ترمیم کی توثیق کر دی ہے، جسے پارلیمنٹ "پیپلز مجلس” نے منظور کیا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ "مالدیپ حکومت فلسطینی کاز سے اپنی غیر متزلزل وابستگی اور فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔”
مزید کہا گیا کہ مالدیپ عالمی پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرتا رہے گا اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر احتساب کا مطالبہ کرتا ہے۔ صدر معیزو نے بارہا اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ فلسطینی ریاست 1967 کی سرحدوں کے مطابق قائم ہونی چاہیے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو، جیسا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون میں درج ہے۔
مالدیپ، جو ایک چھوٹا اسلامی ملک ہے اور 1,000 سے زائد قدرتی طور پر خوبصورت مرجانی جزائر پر مشتمل ہے، اپنے خاموش، سفید ساحلوں اور نیلے پانیوں کے لیے مشہور ہے۔
جون میں مالدیپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی شہریوں کے لیے اس لگژری سیاحتی مقام کو بند کر دے گا۔
مالدیپ نے 1990 کی دہائی میں اسرائیلی سیاحوں پر عائد پابندی کو ختم کیا تھا اور 2010 میں تعلقات کی بحالی کے لیے کوششیں کی تھیں، لیکن 2012 میں صدر محمد نشید کی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ کوششیں ناکام ہو گئیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2024 کے ابتدائی چار ماہ میں صرف 528 اسرائیلی سیاحوں نے مالدیپ کا دورہ کیا، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 88 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔