
خلیج اردو
تحریر: وسیم خان یوسفزائی
حکومتِ پاکستان نے اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں اور لڑکوں کی شادی پر پابندی کا بل پاس کیا ہے، جو کہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے۔ اس قانون کے نفاذ سے کم عمری کی شادیوں میں واضح کمی آسکتی ہے۔
میڈیکل سائنس کے مطابق کم عمر لڑکیوں کی شادی کئی ذہنی اور جسمانی مسائل کا باعث بن سکتی ہے، جن میں خصوصاً دورانِ حمل پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں، حتیٰ کہ بعض اوقات کم عمر لڑکی کو جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔ کم عمری میں شادی بچیوں سے ان کا بچپن چھین لیتی ہے۔ شادی کے بعد آنے والی ذمہ داریوں کے باعث وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتی ہیں، جو کئی نفسیاتی بیماریوں کو جنم دے سکتا ہے۔
اسی طرح، کم عمر لڑکوں کی شادی بھی مسائل کا سبب بن سکتی ہے، جیسے مالی دباؤ، ذمہ داریوں کا بوجھ، اور اولاد کی مناسب تربیت نہ ہونا وغیرہ۔
بل کے پاس ہونے پر اکثریت اس فیصلے کے حق میں ہے، جبکہ اقلیت میں مذہبی سوچ کے حامل کچھ افراد اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔