
اسلام آباد (خلیج اردو): پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے جمعہ کو پرسی انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ نیب کو مقدمات میں مطلوب سابق وزیر اعظم نواز شریف کو چھ ماہ میں واپس آکرمقدمات کا سامنا کرنا تھا یا پھر اپنی رپورٹ پنجاب حکومت کو دینی تھی۔ جو ان کو ضمانت ملی تھی وہ ختم ہوئی تو حکومت نے میڈیکل رپورٹ مانگی تھی انہوں نے میڈیکل رپورٹ نہیں دی ۔ لندن جاکر نواز شریف نے ایکسرے تک نہیں کرائے۔
اب نواز شریف کی صحت بہتر ہیں لیکن وہ وطن واپس نہیں آکر رہے جس کیلئے حکومت قانون ذرائع کے استعمال کا ارادہ رکھتی ہے ۔ہم فارن آفس کے زریعے انہیں باہر سے واپس لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف تین بار پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں اگر انہوں نے کچھ نہیں کیا تو کیوں بھاگ رہے ہیں۔ ہماری ان سے کو ذاتی دشمنی نہیں اخلاقی طور پر کہہ رہے ہیں کہ ان کو واپس آکر اپنے آپ کو کلیئر کرنا چاہیئے ۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت کی ہر لمحہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ پاکستان اور اسکے مفادات کو نقصان پہنچائے اسی لیے ہمیں اندازہ ہے کہ بھارت پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف ) کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کیلئے لابنگ کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اکتوبر میں فائنل پریزینٹیشن دینی ہے جس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ ہوگا۔
شبلی فراز نے کہا کہ جب بلیک لسٹ میں جاتے ہیں تو قرضوں کی شرح سود بڑھ جاتی ہے۔بین الاقوامی انویسٹمنٹ سے لوگ کترائیں گے۔کرنسی پر پریشر پڑے گا۔بلیک لسٹ سے کرنسی ڈی ویلیو ہو جائے گی،پٹرول مہنگا ہو جائے گا لیکن حیرت کی بات ہے کہ یہ سب جانتے ہوئے بھی اپوزیشن سیاست کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اپوزیشن سیاست کرکے حکومت کو کمزور کررہی ہے۔ان کے پاس صرف یہ رہ گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف قوانین کو استعمال کرتے ہوئے این آر او لیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ اپوزیشن نے 37 پوائنٹس کا مسودہ بھیجا ہے جس میں کہتے ہیں کہ 37 میں سے 34 پوائنٹس کو تبدیل کیا جائے۔یہ چاہتے ہیں انہیں مکمل چھوٹ مل جائے،نیب کے ادارے کو ہی اڑا دو لیکن واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عمران خان نہ بلیک میلنگ میں آئے ہیں نہیں آئیں گے۔