اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت ۔۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل دئیے کہ سائفر ایسا ڈاکومنٹ ہے جسے پوری زندگی ڈسکلوز کر سکتے ہیں نہ ہی اپنے پاس رکھ سکتے ہیں ۔۔سیکرٹ ڈاکومنٹ تھا ڈی کلاسیفائیڈ بھی نہیں ہوا اور ہو بھی نہیں سکتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اس سے پہلے ہم نے نہیں دیکھا سابق وزیراعظم کے خلاف یہ ایکٹ استعمال ہوا ہو۔۔کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی ۔۔ ادھرعدالت نے ٹرائل روکنے سے متعلق درخواست مقدمہ خارج کی درخواست کے ساتھ یکجا کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ۔۔ سپیشل پراسکییوٹر راجہ رضوان عباسی نے چیف جسٹس کے استتفسار پر بتایا کہ سائفر ایسا ڈاکومنٹ ہے جسے پوری زندگی ڈسکلوز کر سکتے ہیں نہ ہی اپنے پاس رکھ سکتے ہیں ۔۔ جیل ٹرائل کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے نقول وصول کیں لیکن دستخط نہیں کیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اس سے پہلے ہم نے نہیں دیکھا سابق وزیراعظم کے خلاف یہ ایکٹ استعمال ہوا ہو۔۔ان کاکہنا تھا کہ اس پورے کیس میں ممنوعہ جگہ کون سی ہے اورکہاں دشمن کے ساتھ شئیر کیا گیا۔۔ چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ چالان کے ساتھ جو ڈاکومنٹ ہیں کیا سائفر کی کاپی اس کے ساتھ منسلک ہے۔۔جس پر انھون نے بتایا کہ چالان کے ساتھ سائفر کی کاپی نہیں لگ سکتی ۔۔ چیف جسٹس نے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی ۔
چیئرمین تحریک انصاف کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کی درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت کی۔ وکیل لطیف کھوسہ نےدلائل دیتے ہو ئے کہا کہ ان کے موکل قومی ہیرو اور بے گناہ جیل میں قید ہیں۔ ہم نے بار بار کہا کہ جلدی نہ کی جائے معاملہ ہائیکورٹ میں چل رہا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آج صرف متفرق درخواست لگی ہے اگر آپ کہیں تو میں مین کیس کے ساتھ لگا لوں ۔ لطیف کھوسہ بولے۔ لگا لیں ،لیکن سترہ تاریخ سے پہلے لگا ئیں۔ ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دیکھ لیتا ہوں ، سترہ اکتوبر سے پہلے ہی لگا دوں گا۔
ادھر۔سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا نو اکتوبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا گیا۔ جج ا بوالحسنات ذوالقرنین نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ قانون کے مطابق چالان کے نقول فراہم کردیے گئے ہیں ، ملزمان کو آئندہ سماعت پر دستخط کرنے کا حکم دیاجاتاہے۔ دستخط نہ بھی کیے گئے تو قانون کے مطابق سترہ اکتوبر کو فرد جرم عائد ہوگی۔