
خلیج اردو
کراچی:کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان قریشی کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
اے ٹی سی میں پیشی کے موقع پر ملزم ارمغان کو بکتر بند گاڑی میں لایا گیا،ملزم کے والد پولیس کی گاڑی کے ساتھ اپنی گاڑی چلاتے رہے۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں خدشہ ظاہر کیا کہ پولیس ان کے بیٹا کا جعلی مقابلہ کرسکتی ہے۔
انسداد دہشتگردی عدالت میں پولیس نے ملزم کا 39 دن کا ریمانڈ مانگا۔ سماعت کے دوران واضح لگ رہا تھا کہ الزام ثابت ہونے سے پہلے ملزم بے قصور ہوتا ہے اور عدالت کا رویہ ملزم کے ساتھ جارحانہ بالکل نہیں تھا۔ عدالت نے استعاثہ پر مختلف حوالے سے متعدد مرتبہ برہمی کا اظہار کیا۔
جج نے ملزم سے اس کا نام پوچھا۔ ملزم نے اپنا نام ارمغان قریشی والد کامران قریشی بتایا اور عدالت سے شکایت کی کہ ان پر تشدد کیا جارہا ہے۔
تاہم دوران سماعت جب وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کا طبی معائنہ کرایا جائے تو عدالت نے درخواست مسترد کیا۔ عدالت نے وکیل کے اس دلیل کو رد کیا کہ ملزم طبی طور پر فٹ نہیں۔
ملزم عدالتی کارروائی کے دوران بیہوش ہوئے جس پر پولیس نے انہیں ہوش میں لانے کےلئے کوشش کے طور پر ان کے منہ پت پانی ڈالا۔ عدالتی حکم پرملزم کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔ ہوش میں نہ آنے پر پولیس ملزم کو نیم بے ہوشی کی حالت میں عدالت سے لیکر روانہ ہو گئی۔
عدالتی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ارمغان قریشی نے کہا کہ ملزم نے کہا کہ مصطفیٰ کو نہیں مارا، مجھے پھنسایا جارہاہے، شریک ملزم شیراز کو نہیں جانتا،میرا کوئی لینا دینا نہیں۔
جب صحافی نے سوال کیا کہ پولیس پر فائرنگ کیوں کی؟ ملزم نے کہا کہ پولیس والے میرے گھر ڈکیتی کرنے آئے تھے، اس وجہ سے فائرنگ کی تھی ۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر کا کہنا تھا کہ ملزم کے ریمانڈ کے بیانات کی تصدیق کرنی ہے۔اب باڈی مل چکی ہے، تمام شواہد ملزم کے سامنے رکھیں گے۔ابھی باڈی کی ریکوری اور ڈی این اے میچ کرنا ہے۔
مسٹر انیل نے بتایا کہ اگر کسی اور ملزم کے شواہد ملے تو اس پر بھی پیشرفت کریں گے۔ملزمان بہت اسمارٹ ہیں،یہ اچانک کیا گیا اقدام نہیں باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا اقدام تھا۔
اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ ملزم کے خلاف اے ٹی سی کے سابقہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جس میں ملزم کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کی گئی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ نے اپنا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ارمغان کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم پہلے کتنے مقدمات میں مفرور تھا؟ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہاکہ ملزم کا سی آر او پیش کیا ہے، 5مقدمات درج ہیں،ملزم ارمغان نے کہاکہ مجھ پر تشدد کیا گیا،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ تشدد کا کوئی نشان نہیں۔
عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کہ جیل میں علاج یا معائنے کی درخواست دی تھی؟ملزم ارمغان نے کہاکہ میں شاک میں تھا،عدالت نے کہا کہ پولیس کسٹڈی کی درخواست کس بنیادپر مسترد کی گئی؟
اے پی جی نے کہاکہ منتظم عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر جے آئی ٹی بنانے کا آرڈر کیا، مزید تفتیش کیلئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے،ملزم سے لیپ ٹاپ ملے ہیں جن کا فرانزک کرانا ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ محکمہ صحت سندھ نے مقتول مصطفیٰ کی قبر کشائی کے لئے بورڈ تشکیل دے دیا ، مقتول مصطفیٰ کی قبر کشائی 21 فروری کو پولیس سرجن کراچی کی سربراہی میں ہوگی۔