
خلیج اردو
اسلام آباد:فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کےخلاف کیس ، جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر بین الاقوامی اصولوں پر عمل نہ کیا جائے تو کیا ہوگا۔۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر بین الاقوامی اصولوں پر عمل نہ کیا جائے تو کیا ہوگا۔۔۔سلمان اکرم راجہ بولے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ٹرائل شفاف نہیں ہوا۔۔۔۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلینز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا۔۔۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کورٹ مارشل آزاد ججز کرتے ہیں۔۔۔۔ایف بی علی کیس کے وقت آئین میں اختیارات کی تقسیم کا اصول نہیں تھا۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ یورپی کمیشن کے مطابق 9 مئی احتجاج میں شامل افراد کا کورٹ مارشل کرنا درست نہیں اور یورپی یونین نے ہی پاکستان کو جی ایس پی پلس سٹیٹس دیا۔۔۔۔۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں بھی سوال اٹھایا کہ جب ہزاروں افراد کا ٹرائل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہو سکتا ہے تو ان 105 افراد کا کیوں نہیں؟ سلمان اکرم راجہ نے برطانیہ میں ایک فوجی "فیڈلی” کے کورٹ مارشل کا حوالہ دیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ فیڈلی کی فائرنگ سے بھی ایک ٹی وی ٹوٹا تھا۔۔۔۔9 مئی کے واقعات میں بھی ایک ٹی وی توڑا گیا۔۔سلمان اکرم راجہ بولے 9 مئی کے واقعے میں ٹی وی توڑنے والے شخص سے ملاقات ہوئی۔۔وہ شرمندہ تھا اور 4 جماعتیں پاس بے روزگار تھا۔۔جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ انفرادی باتیں نہ کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے فیڈلی سے بھی ملاقات کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفار کیا کہ وہ قانون جس کے تحت کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دیا گیا۔۔۔کیا ہمارے سامنے ہے۔۔۔۔جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ وہ قانون ریکارڈ پر لے آئیں گے۔۔۔۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا یہ قانون محض کلبھوشن کے لیے بنایا گیا؟
عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے وضاحت دی کہ ایسے جاسوس جنہیں عالمی عدالت انصاف سے اجازت ہو، انہیں اپیل کا حق حاصل ہوتا ہے۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ وہ جسٹس منیب اختر کے ملٹری کورٹس سے متعلق فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے۔کیونکہ کوئی جج اخلاقیات اور ماضی کی بنیاد پر وہ الفاظ آئین میں شامل نہیں کر سکتا جو آئین میں درج نہ ہوں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اگر ایسا کرنے کی اجازت دی گئی تو یہ بہت خطرناک ہوگا۔انہوں نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے آرٹیکل 63 اے نظرثانی فیصلے کا حوالہ دیا ۔۔۔جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا آرٹیکل 63 اے نظرثانی فیصلے کو سراہنا قابل ستائش ہے۔
سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سلمان منگل تک ملتوی کردی گئی۔