خلیج اردو
اسلام آباد:بانی تحریک انصاف کی اہلیہ بشری بی بی آڈیو لیکس کیس میں نیا موڑ ۔ وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ، موقف اپنایا گیا کہ اداروں کے سربراہان کی طلبی اور ان سے رپورٹس منگوانا فیکٹ فائنڈنگ کے مترادف ہے۔
وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کیس میں ہائی کورٹ کے حکم کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ باقاعدہ اپیل دائر کر دی۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ نجم الثاقب کی درخواست پارلیمانی کمیٹی کی طلبی کیخلاف تھی جو معاملہ ختم ہوچکا۔ عدالت غیرموثر درخواست کے نکات سے ہٹ کر کارروائی کر رہی ہے۔ حکومت نے موقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو ازخودنوٹس لینے کا اختیار نہیں استدعا ہے کہ 25 جون کا عدالتی آرڈر کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ اسلام ہائی کورٹ کا ایک رکنی بنچ کا فیصلہ حقائق کے برخلاف ہے۔ہائی کورٹ نے وہ ریلیف دیا جو عدالت سے مانگا ہی نہیں گیا تھا۔ ٹکٹوں کی تقسیم بارے مبینہ آڈیو سامنے آئی تو سپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے کر خصوصی کمیٹی تشکیل دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا مختلف اداروں سے رپورٹس مانگنا ہائیکورٹ کے اختیارات سے تجاوز ہے۔ ہائیکورٹ فیکٹ فائنڈنگ کی طرف نہیں جا سکتی۔ اپیل میں سابق چیف جسٹس کے بیٹے، پی ٹی اے، وزارت دفاع و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔