خلیج اردو
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلوچ جبری گمشدگی سے متعلق سفارشات پرعملدرآمد کیس کا حکم نامہ جاری کر دیا۔۔ وزیراعظم، وزراء و سیکریٹریز داخلہ، دفاع اور انسانی حقوق کو 29 نومبرکو طلب کر لیا۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ حکومتِ پاکستان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روک نہیں پا رہی، مسئلے پرمثبت بتائج نہ آنا آئین پاکستان کی توہین ہے معاملہ حل نہ ہونے پر ناکامی کی صورت میں سمجھا جائےگا مندرجہ بالا افراد ریاستی مفاد کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے پانچ صفحات پرمشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ مختلف یونیورسٹیوں کے 69 بلوچ طلبہ کو ہراساں اور جبری گمشدہ کیا گیا۔ کچھ لاپتہ طلبہ گھروں کولوٹ آئے لیکن پچاس اب بھی غائب ہیں جنہیں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے تسلیم کیا ۔
حکم نامے کے مطابق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم اور وزیرداخلہ نے اس مسئلے پر کوئی مثبت اقدام نہیں اٹھایا۔ ریاستی عہدیداروں کے سُست رویے نے اعلی عدالتوں پرعوامی اعتماد متزلزل کردیا جن پر الزام ہے وہی بازیاب کرانے میں بے بس ہیں۔ حکم نامے میں کہاکہ عدالت اس نتیجے پرپہنچی ہے وفاقی حکومت اس معاملے سے غیرسنجیدگی سے نمٹ رہی ہے۔
عدالت کے پاس وزیراعظم، وزیردفاع اورداخلہ کو طلب کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ وزیراعظم، وزراء اور سیکرٹریز پیش ہو کر بتائیں کہ معاملے کو اہمیت کیوں نہیں دے رہے؟ کوئی طالبعلم ریاست مخالف سرگرمی میں ملوث ہو تو متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے،
عدالت نے فریقین کو29 نومبر کیلئے نوٹس جاری کررکھا ہے۔