خلیج اردو
مٹھی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ 15 مہینے ملک کے وزیر خزانہ رہے، جو کارکردگی رہی وہ بہترین تھی۔ اپنی کارکردگی کی بنا پر عوام میں جاوں گا۔
مٹھی میں جب پریس کانفرنس کے دوران مسٹر بھٹو سے پوچھا گیا کہ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کی اچھائیاں پیپلز پارٹی اور برائیاں مسلم لیگ کے حصے میں کیوں آئی تو بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ 15 ماہ کی حکومت کی ساری کامیابیاں پیپلز پارٹی اور ساری ناکامیاں ن لیگ کی ہیں ، یہ فیصلہ عوام کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہانے نہیں بنا رہا کہ میں وزیر نہیں تھا ، میں اپنے 15 مہینے کی کارکردگی پر فخر کرتا ہوں اور اس پر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہوں ، شہباز شریف ، اسحاق ڈار ، خرم دستگیر ، خواجہ سعد رفیق ، ایاز صادق اور احسن اقبال سے پوچھیں ، کیا وہ اپنی 15 مہینے کی کارکردگی پر الیکشن لڑنے کو تیار ہیں، یا اپنا منہ چھپا رہے ہیں ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت سیاست میں کافی تلخیاں ہیں۔ دشمنی کی حد تک نفرتیں پھیل گئیں ہیں۔ ایسے میں کوئی بھی اقتدار میں آکر مسائل حل نہیں کر پائے گا۔ اس وقت ایسی جماعت جو سب کو ساتھ لے کر چلے ، اس کی ضرورت ہے اور وہ صلاحیت پیپلز پارٹی میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو لیول پلینگ فیلڈ کبھی نہیں ملا ،آج بھی کسی کے لیے میدان سجایا جارہا ہے لیکن پیپلز پارٹی ہر پچ پر کھیلنے کے لیے تیار ہے۔ یہ پہلا الیکشن ہو گا جس میں پیپلز پارٹی کا کسی ادارے سے جھگڑا نہیں ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے 15 مہینے ن لیگ کے کام کو دیکھا ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومت کے ہوتے ہوئے ن لیگ 20 ضإنی الیکشن ہار گئی تو اب ہمیں کیا سرپرائز دیں گے ، میں نے کابینہ میں کہا تھا کہ پہلی حکومت ہے جو ضمنی الیکشن سے بھاگ رہی ہے ، بلدیاتی الیکشن سے ایسے بھاگے پتہ نہیں کیا خوف تھا ، اب شاید وہ خوف نکل چکا ہے
انہوں نے کہا کہ لاہور میں آج کل ن لیگ کے لیے مشکلات پیدا کی گئی ہیں ، اور اس لیے تجویز دی گئی کہ دوسرے صوبوں میں جا کر اکا دکا سیٹ کیلئے میاں صاحب کو تکلیف دی گئی ہے ، میری تجویز ہے کہ وہ لاہور پر فوکس کریں اور ان مشکلات کو ایڈریس کرنے کی کوشش کریں ، اس سے بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارا تو اعتراض تھا کہ آپ سندھ آتے ہی نہیں ، ن لیگ اپنی جماعت پر بھروسہ کرے ، اپنی جماعت کے بل بوتے پر سندھ اور بلوچستان میں سیاست کریں ، دوسرے اداروں سے نہ کہیں کہ وہ ان کے لیے سیاست میں جگہ بنائیں ،
ن لیگ کو پہلے بلوچستان پر فوکس کرنا چاہیے تھا ، ہمیں تو پی ڈی ایم سے نکال دیا کہ باپ سے مل گئے ، باپ کے سینیٹرز کے ووٹ کیسے لیے ، اگر کل باپ برا تھا تو آج بھی باپ برا ہو گا