
خلیج اردو
اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے خلاف سائفر کیس کی جیل سماعت روکنے کا حکم دے دیا۔عدالت عدالیہ نے جیل ٹرائل سے متعلق وفاقی حکومت کے نوٹیفیکیشنز کو ہائیکورٹ رولز کی خلاف قرار دے دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی ۔
جسٹس میاں گل حسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں ایسے کیا غیر معمولی حالات تھے کہ یہ ٹرائل اس طرح چلایا جارہا ہے؟ ٹارنی جنرل نے کہا کہ میں تمام متعلقہ اداروں سے ریکارڈ لے کر عدالت کے سامنے رکھ دوں گا، اس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ بادی النظر میں تینوں نوٹیفکیشنز ہائیکورٹ کے متعلقہ رولز کے مطابق نہیں ہیں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات دینے کی ضرورت ہے۔ وفاقی کابینہ نے دو دن پہلے جیل ٹرائل کی منظوری دی، کیا وجوہات تھیں کہ وفاقی کابینہ نے جیل ٹرائل کی منظوری دی؟عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سائفر کیس میں جیل ٹرائل پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے 16 نومبر تک کیس کی جیل میں سماعت روک دی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل نیب کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی بحالی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس زیر سماعت ہونے اور بار بار گرفتار نا کرنے کی یقین دہانی کے باوجود گرفتاری کیوں ڈالی؟ اس پر نیب نے عدالت سے معافی مانگ لی۔۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے بہت لاپرواہی کا مظاہرہ کیا جس وجہ سے کیس تاخیر کا شکار ہوا ، نیب کا یہ رویہ قطعی طور پر درست نہیں ہے.
ادھر 190 ملین پاونڈز کیس میں وزارت قانون نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔نوٹیفیکیشن کے مطابق احتساب عدالت اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل کرے گی، وزارت قانون نے وفاقی حکومت کی منظوری سے نوٹی فیکیشن جاری کیا