پاکستانی خبریں

پتہ لگایا جائے کہ یہ آڈیو ریکارڈ کون کرتا ہے، بشریٰ بی بی کی آڈیو لیک پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم

خلیج اردو
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کا آئی ایس آئی کو بشریٰ بی بی اور وکیل لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو لیک کرنے والے کی شناخت کیلئے تحقیقات کا حکم۔ آئندہ سماعت پر ڈی جی لا پیمرا اور ڈی جی لا پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ۔

 

 

جسٹس بابر ستار نے پانچ صفحات کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا محکمہ نامہ میں کہا گیا ہے کہ آڈیو لیکس متعلق کیس کے زیر سماعت ہونے کے دروان بشری بی بی کی ایک اور آڈیو لیک ہو جانا پریشان کن امر ہے۔ آڈیو لیکس کے عمل سے یہ تاثر ملتا ہے شاید ریاست کے پاس لیکس روکنے کی صلاحیت نہیں ،یا پھر ریاست شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے مطابق شہریوں کے بنیادی حقوق میں مداخلت ثابت ہوجائے تو اس کے نتائج ہیں۔

 

عدالت نے ڈی جی پیمرا کو میڈیا کے کوڈ آف کنڈکٹ کیساتھ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا وضاحت کرے کیسے پرائیویٹ گفتگو کی لیک آڈیو کو ٹی چینلز پر چلانے کی اجازت دی جا سکتی ہے ؟

 

ایف آئی اے یوٹیوب ، ٹوئٹر فیس بک کے اس اکاؤنٹ کا تعین کرے جہاں سے یہ آڈیو لیک ہوئی ، انکوائری اور آئی پی ایڈریس کا فرانزک کرا کے اس فرد کا تعین کرے جس نے آڈیو لیک کی ، پیمرا کا ڈائریکٹر لا وضاحت دے کہ کیا کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق وکیل اور کلائنٹ کی آڈیو چینلز کو چلانے کی اجازت ہے ؟ اگر آڈیو چینلز پر نشر کرنے اجازت نہیں تو پیمرا نے اس حوالے سے کیا ایکشن لیا ہے، وضاحت کریں۔

 

عدالت نے درخواست اور عدالتی آرڈر کی کاپی ڈی جی آئی ایس آئی ، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین پی ٹی اے ، چیئرمین پیمرا کو بھیجنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ مزید سماعت 20 دسمبر کو ہو گی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button