
خلیج اردو
اسلام آبادـ اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں باعزت بری کردیا۔ احتساب عدالت کی سزا کالعدم قرار دے دی گئی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ واجد ضیا نے خود تسلیم کیا کہ نواز شریف کی ملکیت کا کوئی ثبوت نہیں۔
ایون فیلڈ کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف العزیزیہ ریفرنس میں بھی بری ۔۔چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے محفوظ فیصلہ سناد یا۔
احتساب عدالت کی سزا کالعدم قرار دےدی گئی۔۔ سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ استغاثہ کے اسٹار گواہ واجد ضیاء نے اعتراف کیا تھا کہ زیر کفالت سے متعلق کوئی شواہد موجود نہیں ہیں،پراسیکیوشن کو ثابت کرنا تھا کہ بے نامی جائیداد بنائی گئی، اگر اس سے متعلق کوئی ثبوت نہیں دیا گیا تو یہ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس نہیں بنتا۔
نیب پراسکیوٹر نے دلائل کا آغاز کیا تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نےریمارکس دیے کہ بنیادی طور پر اس کیس میں العزیزیہ اور ہل میٹل کے الزامات ہیں، العزیزیہ میں پہلے بتائیں کتنے پیسے بھیجے ؟کیسے بھیجے؟ کب فیکٹری لگی ؟ جس پر نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ یہ وائٹ کالر کرائم کا کیس ہے، پاکستان میں موجود شواہد اکٹھے کیے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ آپ یہ بتائیں وہ کون سے شواہد ہیں جن سے آپ ان کا تعلق کیس سے جوڑ رہے ہیں؟ جائیدادوں کی مالیت سے متعلق کوئی دستاویز تو ہوگی؟ آپ بتائیے العزیزیہ اسٹیل مل کب لگائی گئی ؟نواز شریف کے ساتھ کیا تعلق ہے؟نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ثبوت میں دستاویز ان کی اپنی ہے، اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ کس کے حوالے سے دستاویز ہے؟
نیب نے استدعا کی کہ العزیزیہ ریفرنس کو ریمانڈ بیک کردیا جائے، تاہم عدالت نے استدعا مسترد کردی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے نیب سے کہا کہ کیا اس وقت احتساب عدالت نمبر ایک کے جج نے اس ریفرنس کو سننے سے انکار کیا تھا؟
عدالت نے نیب کو میرٹ پر دلائل دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ آپ کو بتانا ہے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز سے یہ رقم سعودی عرب بھیجی گئی۔
نیب کے گواہ واجد ضیا خود مان رہے ہیں کہ نواز شریف کی ملکیت کا کوئی ثبوت نہیں، ایسے کیسز میں دستاویزی شواہد ہی ہوتے ہیں، مفروضے پر تو کبھی بھی سزا نہیں ہوتی ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد نواز شریف کی سزا کے خلاف فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنادیا۔
عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو دی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں باعزت کردیا۔
سزا کی بنیاد پر دی گئی نواز شریف کی نااہلی کی سزا بھی ختم ہو گئی ہے۔ العزیزیہ ریفرنس میں عدالت نے نواز شریف کو 10سال کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔