خلیج اردو
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے طاہر صادق، صنم جاوید ،شوکت بسرا اور عمر اسلم کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی،،، عدالت نے قرار دیا کہ کسی کو مفرور ہونے کی بنیاد پر الیکشن لڑنے سے روکا نہیں جاسکتا،،، عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ ان امیدواروں کے نام اور انتخابی نشان بیلٹ پیپرز پر چھاپے جائیں.
عمر اسلم کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی نے ریمارکس دیئے کہ بغیر قانون کسی کو بنیادی حق سے کیسے محروم کیا جا سکتا ہے،،، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عوام کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں ،احتساب الیکشن کمیشن نہیں،،، عوام نے کرنا ہے،،، عدالت نے آزاد امیدوار عمر اسلم کو این اے 87 خوشاب سے الیکشن کی اجازت دے دی۔
جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صنم جاوید اور شوکت بسرا کی درخواستوں پر سماعت کی،،، جسٹس منیب اختر نے الیکشن کمیشن حکام سے مکالمہ کیا کہ الیکشن کمیشن ایک ہی امیدوار کے پیچھے سپریم کورٹ تک آئی اور پھر کہتے ہیں انفرادی شخص کے خلاف نہیں؟،،، ریٹرننگ افسر صنم جاوید کے کاغذات کیلئے مائیکروسکوپ لے کر اتنی تگ و دو کر رہے تھے؟
، عدالت نے این اے 119،120 اور پی پی 150سے امیدوار صنم جاوید اور این اے 163بہاولنگر سے شوکت بسرا کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کے بعد این اے 49 اٹک سے میجر طاہر صادق کو انتخاب لڑنے کی اجازت دیدی،،، جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارت میں تین رکنی بینچ نے پی پی 19 سے آزاد امیدوار محمد عارف عباسی کی اپیل خارج کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔