پاکستانی خبریں

الیکشن کمیشن نے نگراں وفاقی وزار کو عہدوں سے ہٹانے سے متعلق دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

خلیج اردو

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے نگراں وفاقی وزار کو عہدوں سے ہٹانے سے متعلق دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ دنیا میں نگراں حکومت نہیں ہوتی۔ یہاں نگراں حکومت کا تصور اس لئے آیا کہ حکومت  غیر جانبدار ہو جو نظر آئے۔ احد چیمہ  اور فواد حسن کے بارے میں تاثر تو پیدا ہوا ہے کہ یہ کسی ایک سیاسی جماعت کے قریب ہیں۔ کیا یہ تاثر نہیں ؟

 

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار عزیز الدین کاکاخیل نے کمیشن کو بتایا کہ  توقیر شاہ نے استعفی دے دیا ہے۔ فواد حسن فواد اور احمد چیمہ کو سیاسی بنیاد پر بھرتی کیا گیا ہے۔ انہیں بھی ہٹایا جائے۔

 

ممبر  کمیشن نے کہا کہ مشیر لگانا  تو وزیر اعظم کا استحقاق ہے۔ ہم اسے کیسے ہٹا سکتے ہیں۔ چیف  الیکشن کمشنر نے کہا کہ کوئی کابینہ ممبر سیاسی سرگرمی کر رہا ہو یا کسی جماعت کی طرف داری کر رہا ہو تو کمیشن ایکشن لیتا ہے،کیا آپ کو کوئی ایسی چیز ملی کہ یہ ممبران سیاسی سرگرمی میں ملوث ہیں۔ درخواست   گزار نے موقف اپنایاکہ اگر یہ ممبران کابینہ میں رہے توانتخابات پر اثر انداز ہوں گے۔

 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سول سرونٹ کی کوئی سیاسی جماعت نہیں ہوتی، ان کا کام ہے ہر حکومت کے لئے سروس کرے،اہم  بات ہے کہ وہ اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں کہ نہیں۔ ممبر کمیشن نے کہا کہ بہت جگہوں پر تو سیاستدان مشیر لگے۔ نگراں وزیر اعظم کیوں آتا ہے؟ اسے مشیر کی کیا ضرورت؟ اس کا کام تو الیکشن کرانا ہے۔ خیبر پختونخوا  کی کابینہ ہمارے کہنے پر ہٹائی گئی۔

 

اسٹیبشلنٹ  ڈویژن تو پورے ملک کو چلاتا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم کو پوری حکومت چلانا ہوتی ہے۔ ان دونوں کی سیاسی وابسطگی نہیں۔ اسٹیبشلمٹ نے ساری تعیناتی الیکشن کمیشن کی مرضی سے  کیں۔ ممبر کمیشن نے کہا کہ مناسب نہ ہوتا کہ کوئی اور مشیر آ جاتے۔  دلائل مکمل ہونے پر کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button