خلیج اردو
اسلام آباد: پاکستان میں اس وقت وزیر اعظم ہاؤس سے مبینہ طور پر لیک یا ہیک ہونے والی آڈیوز محور گفتگو ہے۔ کچھ آڈیوز جو سامنے آئیں ہیں ان میں وزیر اعظم شہباز شریف کے اپنے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کے ساتھ گفتگو اور مریم نواز کے ساتھ مختلف موضاعات پر بات چیت شامل ہے۔
اب ہیکر نے مزید آڈیوز جاری کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن گزشتہ روز ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے حکومت پاکستان کو مخاطب کرکے کچھ مشورے دیئے ہیں۔
ٹویٹر پر @Indishellgp کے ہینڈل سے موجودہ مبینہ ہیکر نے کہا ہے کہ بجائے مذاکرات کے آئی بی کے ذریعے کارروائی معاملے کو خراب کرے گی۔ اس طرح کا رویہ الٹا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ایسے میں جب اعتماد کی فضا قائم ہو رہی ہے، ان کو سبوتاژ کیا جا سکتا ہے۔
https://twitter.com/Indishellgp/status/1574919902431006720
ہیکر نے آئی بی آپریشن کو اشتغال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایہ آپریشن مجھے وہاں لے جانے پر مجبور کررہا ہے جس طاقت کے ایوانوں میں موجود افراد کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے حکومت کے ساتھ اپنی مبینہ بات چیت کے بارے میں کہا ہے کہ اس کو کسی بھی صورت گرین سگنل نہ سمجھا جائے۔
https://twitter.com/Indishellgp/status/1574919904452567040
انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ ایسی وارننگ دوبارہ نہین دی جائیں گی اور یہ جارحیت کو ہوا دے گی۔ اس جارحیت کی ذمہ دار حکومت ہوگی اور اگر دوبارہ مذاکرات میں خلیج آئی یا اعتماد کو نقصان پہنچایا گیا تو جو صورت حال پیدا ہوگی وہ وفاقی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو نقصان دے گی۔
https://twitter.com/Indishellgp/status/1574919927902994434
اپنے ٹویٹس کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے ہیکر نے لکھا ہے کہ مذاکرات کو دوبارہ سے جاری رکھنے کیلئے میرے ہی شرائط ماننے ہوں گے۔ مجھے یقین ہے کہ طارق فاطمی اس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کریں گے۔
https://twitter.com/Indishellgp/status/1574919930042093569
Source: Khaleej Times