خلیج اردو
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں ضمانت کی درخواست پرایف آئی اے، وفاق اور سیکرٹری داخلہ کو نوٹسز جاری۔ سپریم کورٹ نے وکیل چیئرمین پی ٹی آئی کی آئندہ تاریخ دینے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ اگر تھوڑا سا ڈاکیومنٹ پھیلایا جائے تو پھر کیا تھوڑی سزا ہو گی۔
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔عدالت نے ایف آئی اے تفتیشی کے بغیر نوٹس پیش ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کس نے بلایا ہے، پیچھے جا کے بیٹھ جائیں۔ وکیل سلمان صفدر نے انکوائری رپورٹ اور مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی پر لگے الزامات پڑھ کر سنائے۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ مقدمہ بنایا گیا ہے کہ سائفر کوڈز کو اوپن کر دیا گیا۔
جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ ڈی کلاسیفائی ہونے سے پہلے کیا سائفر کو ملزم نے دکھایا، وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ اس دوران سائفر کسی کو نہیں دیکھایا گیا،سپریم کورٹ نے کہا سائفر کو ہوا میں لہرا کر بتا دیا جائے اس میں یہ لکھا ہے تو کیا وہ ابلاغ کے زمرے میں نہیں آتا؟ ابھی ہم الزامات کا ٹرائل نہیں کر رہے، صرف الزامات کیا ہیں دیکھ رہے ہیں، اگر ایف آئی ار غلط بھی ہو تو کچھ الزامات تو ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ کیس تو یہ ہے کہ سائفر کی ایک کاپی واپس نہیں آئی، عدالت نے ایف آئی اے،وفاق اور سیکرٹری داخلہ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ جسٹس سردار طارق نے کہاکہ شاہ محمود قریشی کی درخوست جب مقرر ہوگی تب دیکھیں گے۔
سپریم کورٹ ، سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پرفرد جرم کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران وکیل حامد خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کل سائفر کیس کے حوالے سے فیصلہ دیا ہے، فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد ممکن ہے مجھے درخواست میں ترمیم کرنا پڑے ۔، جسٹس سردار طارق نے کہا کہ ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل ہو تو آپ نئی درخواست بھی دے سکتے ہیں ۔موجودہ کیس جس حکم کے خلاف ہے اس کو سنا جا سکتا ہے،عدالت نے وکیل حامد خان کی استدعا پر کیس بغیر کاروائی ملتوی کردیا۔