متحدہ عرب اماراتمتحدہ عرب امارات کرونا اپڈیٹ

متحدہ عرب امارات میں کورونا کیسز میں ہونے والے حالیہ اضافے میں 20 سال سے 40 سال کی عمر کے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے

اگر ہم دوبارہ سفر کرنا چاہتے ہیں اور تفریحی مراکز کو کھلا رکھنا چاہتے ہیں تو ہم سب کو حفاظتی اقدامات پر عمل کرنا ہوگا، ڈاکٹر عمر الحمادی

 

خلیج اردو آن لائن: متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ایک اعلی عہدیدار مطابق متحدہ عرب امارات کورونا کیسز میں ہونے والے حالیہ اضافے میں 20 سے 40 سال کی عمر کے درمیان افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے صحت کے شعبے کی سرکاری ترجمان ڈاکٹر فریدہ الہسنی نے اس وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ بنیادی طور پر "غلط تاثر کی وجہ سے ہے کہ ان کا نوجوان ہونا انھیں کورونا سے متاثر ہونے سے بچائے گا”۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی وام نے کے مطابق ڈاکٹر فریدہ کا کہنا تھا کہ  کورنا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف بنائی گئی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہی مہم کو مسلسل جاری رکھنے کی سخت ضرورت ہے۔

ڈاکٹر فریدہ نے یو اے ای میں کورونا کسیز میں ہونے والے حالیہ اضافے کی وجہ ” کچھ لوگوں کی طرف سے ماسک نہ پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار نہ رکھنے ” کو قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے افراد خاندانی اجتماعات جیسی سماجی سرگرمیوں کا شامل ہوتے رہے ہیں اور ایک دوسرے  سے ہاتھ ملانے سے گریز نہیں کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ جمعہ کے روز متحدہ عرب امارات کے ایک سینئر عہدیدار نے متنبہ کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے نئی سزاؤں اور خلاف ورزیوں کا نفاذ کیا جاسکتا ہے۔

جمعہ کے روز پبلک پراسیکیوشن میں کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر کمیٹی کے قائم مقام چیف پراسیکیوٹر سلیم الزابی نے کہا ہے کہ نئی خلاف ورزیوں کا متعارف کروایا جانا حالات پر منحصر ہوگا۔

مزید برآں، متحدہ عرب امارات کی حکومت کے سرکاری ترجمان ڈاکٹر عمر الحمادی نے شہریوں سے عوام سے ایک دوسرے سے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور ماسک پہننے سمیت بنیادی احتیاطی تدابیر کی پابندی کی اپیل کی ہے۔  انکا کہنا تھا کہ” یہ اقدامات کوورنا کے پھیلاؤ کو روکنے کے کارآمد ثابت ہوئے ہیں اور ہم ان اقدامات کی بدولت اچھے نتجائج کا مشاہدہ کر چکے ہیں۔”

ڈاکٹر حمادی کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کے خلاف اب تک کی کامیبایاں مشکل رہی ہیں۔ لیکن”ہمیں ان کامیابیوں کو برقرا رہنے کی امید بھی ہے”۔ انکا کہنا تھا کہ "اگرہم چاہتے ہیں کہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے، ہمارے بچے اسکولوں میں واپس جائیں، اگر ہم دوبارہ سفر کرنا چاہتے ہیں اور تفریحی مراکز کو کھلا رکھنا چاہتے ہیں تو ہم سب کو حفاظتی اقدامات پر عمل کرنا ہوگا”۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button