خلیج اردو: ابوظہبی کی ایک عدالت نے ایک خاتون کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے شوہر سے لیے درہم 453,000 واپس کرے۔ مگر اس نے یہ بہانہ کر کے نقد رقم واپس کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ یہ میاں بیوی کے بیچ نان نفقہ کے طور پر معاملہ ہے۔
سرکاری عدالتی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ عرب شخص نے اپنی بیوی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ شوہر کو 453,000 درہم ادا کرے، جو اس نے اس سے ادھار لیے تھے۔
اس شخص نے اپنے مقدمے میں کہا کہ اس نے رقم اپنی بیوی کے بینک اکاؤنٹ میں قسطوں میں منتقل کی تھی اور خاتون تین ماہ بعد رقم واپس کرنے پر راضی ہوگئی تھی۔
بدقسمتی سے، اس نے اپنے شوہر کی جانب سے اپنے وعدہ کو پورا کرنے کی متعدد درخواستوں کے باوجود رقم واپس نہیں کی اور کہا کہ انہوں نے لین دین کے بارے میں کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے کیونکہ وہ اس کی بیوی ہے۔
شوہر نے عدالت میں تمام دستاویزات پیش کیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے رقم اپنی بیوی کے اکاؤنٹ میں منتقل کی تھی۔
اس عورت نے رقم لینے کا اعتراف کیا تھا، لیکن اس کا
دعویٰ تھا کہ اس نے اسے بطور حق زوجیت کے طور پر رقم حاصل کی تھی اور یہ قرض نہیں تھا۔
تمام فریقین کو سننے کے بعد ابوظہبی کی فیملی اینڈ سول ایڈمنسٹریٹو کیسز کورٹ نے حکم جاری کرتے ہوئے خاتون کو اپنے شوہر کی رقم واپس کرنے کا حکم دیا۔ اسے یہ بھی کہا گیا کہ وہ اپنے شوہر کے قانونی اخراجاتب بھی ادا کرے۔