خلیج اردو: ابوظہبی میں ایک خاتون جس نے اپنے پڑوسی کے خلاف اس وقت مقدمہ دائر کیا جب اس نے خاتون کے اپارٹمنٹ کے سامنے تیز جراثیم کش دوا ڈالی، اسکا کہنا تھا کہ اس دوا سے مبینہ طور پر اس کی صحت متاثر ہوئی، تاہم اپیل پر اس کا مقدمہ عدالت نے خارج کر دیا ہے۔
العین کورٹ آف اپیل نے کورٹ آف فرسٹ انسٹینس کے ایک سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا جس میں شواہد کی کمی کی وجہ سے خاتون کا مقدمہ مسترد کر دیا گیا۔
سرکاری عدالتی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ خاتون نے اپنے پڑوسی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنی صحت کو پہنچنے والے نقصانات کے لیے درہم 60,000 جرمانہ ادا کرے۔
خاتون نے بتایا کہ اس کے پڑوسی نے صفائی کے بہانے اس کے اپارٹمنٹ کے سامنے جراثیم کش دوا ڈال دی جس کی بہت بدبو تھی، اور اس سے اسکی نفسیاتی اور جسمانی صحت کو نقصان پہنچا۔
خاتون نے سی سی ٹی وی کیمروں سے ویڈیو فوٹیج پیش کی جس میں اس کے پڑوسی کو ثبوت کے طور پر اس کے گھر کے سامنے جراثیم کش دوا ڈالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
خاتون نے عدالت میں میڈیکل رپورٹس بھی پیش کیں جس میں بتایا گیا تھا کہ وہ سانس کی بیماری میں مبتلا تھی اور جراثیم کش ادویات کی بدبو میں سانس لینے کے بعد اس کا علاج کیا گیا۔
مدعا علیہ نے مدعی کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے سے انکار کیا تھا اور استدعا کی تھی کہ کیس کو کافی ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے خارج کر دیا جائے کہ جراثیم کش دوا سے مدعی کو نقصان پہنچا۔
عدالت نے پہلے کیس کو خارج کر دیا تھا کیونکہ جراثیم کش کے نقصان دہ ہونے کا کوئی ثبوت نہیں تھا۔
خاتون نے اس فیصلے کو اپیل کورٹ میں چیلنج کیا جس نے لوئر کورٹ کے ذریعے سنائے گئے فیصلے کو برقرار رکھا اور مدعی مدعا علیہ کے قانونی اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا۔