
خلیج اردو: دبئی میں ایک عرب شخص کو واٹس ایپ اشتہار پوسٹ کرنے پر درہم 4,000 جرمانہ کیا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ سستی قیمتوں پر میڈ سروسز فراہم کر سکتا ہے۔ یہ سب ایک فراڈ تھا، اور اس پر ایک جوڑے کو 2,000 درہم جمع کرانے کیلئے جھانسہ دیا گیا۔
متحدہ عرب امارات کے گھریلو ملازمین کے نئے قانون کے تحت، نوکرانیوں کو صرف لائسنس یافتہ ایجنسیوں کے ذریعے ہی رکھا جا سکتا ہے۔ پبلک پراسیکیوشن کی تحقیقات نے اس بات کی تصدیق کی کہ فراڈ کرنے والا جعلی میڈ سروسز کی بھرتی کی خدمات پیش کر رہا تھا، اس نے اپنی واٹس ایپ پوسٹس میں کہا کہ وہ مختلف قومیتوں کے گھریلو ملازمین کو لا سکتا ہے۔ گروہ کی ایک نامعلوم خاتون، جس نے خود کو ملازم ظاہر کیا، سوالات کے جوابات دے کر اور لین دین میں سہولت فراہم کرکے گروہ کی مدد کرتی۔
عدالتی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ متاثرہ مرد نے حکام کو بتایا کہ اسے میسجنگ ایپ پر اشتہار نظر آیا اور اس نے اپنی بیوی کو اس بارے میں بتایا جب وہ ایک نوکرانی کی تلاش میں تھے۔ اس کے بعد اس نے پوسٹ میں شیئر کیے گئے نمبر پر رابطہ کیا اور ایک عرب خاتون سے بات کی۔
متاثرہ نے خاتون کو بتایا کہ وہ ایک مخصوص افریقی ملک سے نوکرانی چاہتی ہے اور ملازم نے تصدیق کی کہ ان کے پاس ایک دستیاب کارکن ہے جو اسی دن ان کے گھر جا سکتی ہے۔ انہوں نے 3,500 درہم بھرتی فیس پر اور موقع پر 2,000 درہم نقد جمع کرانا پر اتفاق کیا۔ جبکہ رقم نوکرانی کے آنے کے بعد اکاؤنٹ منتقل کر دی جائے گی۔
نوکرانی کو فوری طور پر ملازمت دینے کی امید میں، جوڑے نے فوراً رقم جمع کرادی — لیکن جلد ہی، ان کا ملزم سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ وہ نوکرانی کے آنے کا انتظار کرتے رہے اور جب کوئی نہ آیا تو انہوں نے دوبارہ دھوکہ بازوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
اس کے بعد شوہر نے پولیس کو مطلع کرنے کا فیصلہ کیا، اور بینک ٹرانسفر کی تفصیلات کے ذریعے، پولیس اس شخص کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئی جس نے مبینہ طور پر رقم وصول کی تھی۔
ملزم نے الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس واقعے کے بارے میں کچھ نہیں جانتا، اور وہ عدالت میں پیش نہیں ہوا تاہم، اسے سزا سنائی گئی اور 4,000 درہم جرمانہ کیا گیا۔