خلیج اردو
دبئی: یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے منگل کے روز اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر ان کے تبصروں سے متحدہ عرب امارات کے کسی شہری کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس کیلئے معافی مانگتا ہے۔
تاہم انہوں نے اپنے بیان کے بارے میں وضاحت کی کہ ان کے تبصرے نفرت یا تعصب پر مبنی یا نسل پرستانہ نہیں تھے۔
متحدہ عرب امارات نے پیر کے روز یو اے ای میں یورپی یونین کے وفد میں مشن کے قائم مقام سربراہ کو طلب کرتے ہوئے بوریل کے نسل پرستانہ تبصروں کی وضاحت طلب کی۔
بروگز بیلجیئم میں نئی یورپی ڈپلومیٹک اکیڈمی میں اپنے ریمارکس میں یورپ کو ایک باغ اور زیادہ تر دنیا کو جنگل کہا جو باغ پر حملہ کر سکتا ہے۔ ان کے یہ کلمات بڑے پیمانے پر آن لائن گردش کر رہے ہیں۔
منگل کو دیر سے شائع ہونے والی ایک بلاگ پوسٹ میں بوریل نے کہا کہ جنگل کے حوالے سے ان کا حوالہ ان ممالک کی بڑھتی ہوئی مثالوں کا حوالہ دیتا ہے جن میں طاقت، دھمکی اور بلیک میل کا استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لاقانونیت کی دنیا اور خرابی میں ہونے والی اضافے کا مطلب وہی ہے جو جنگل کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ میرے جنگل کے حوالے سے کوئی نسل پرستانہ، ثقافتی یا جغرافیائی مفہوم نہیں ہے۔ درحقیقت اور بدقسمتی سے، جنگل ہر جگہ ہے، بشمول یوکرین میں اور ہمیں اس رجحان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور یہ طلباء کے لیے میرا پیغام تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ اگر کچھ لوگوں نے ناراضگی محسوس کی ہے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ یورپ اکثر یورو پر مرکوز ہے اور باقی دنیا کو بہتر طریقے سے جاننے کی ضرورت ہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ یہ ریمارکس نامناسب اور امتیازی تھے اور دنیا بھر میں عدم برداشت اور امتیازی سلوک کے بگڑتے ہوئے ماحول میں خرابی پیدا کر سکتے تھے۔
Source: Khaleej Times