متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات: ایک مصنوعی ذہانت ملازم 100 انسانوں کا کام انجام دے کر کمپنیوں کو ماہانہ لاکھوں ڈالر کی بچت دلا رہا ہے

خلیج اردو
دبئی:متحدہ عرب امارات میں قائم مصنوعی ذہانت پر مبنی نئی اسٹارٹ اپ کمپنی CozmoX نے درجنوں مقامی کمپنیوں کے لیے ایسے AI ملازمین تیار کیے ہیں جو بیک وقت 100 انسانوں کے برابر کام کر سکتے ہیں۔

CozmoX کی شریک بانی نوحہ ہاشم کے مطابق AI ملازمین صارفین کی خدمات، سیلز، قرضوں کی وصولی، آڈٹ اور انوائس فائل کرنے جیسے ایسے کام انجام دے سکتے ہیں جن میں تخلیقی صلاحیت درکار نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال کے ڈیٹا کی بنیاد پر ایک دن سے بھی کم وقت میں ایک مکمل تربیت یافتہ AI ملازم تیار کیا جا سکتا ہے جو ہزاروں کالز روزانہ کر سکے، جیسا کہ کمپنیوں کو 10,000 کالز کرنے کے لیے بڑی ٹیم درکار ہوتی ہے، مگر اب یہ کام صرف ایک AI ایجنٹ انجام دے سکتا ہے۔ یہ نظام سرکاری اداروں میں بھی کامیابی سے نافذ کیا گیا ہے۔

CozmoX نے صرف پانچ ماہ کے دوران متحدہ عرب امارات کی پچاس سے زائد کمپنیوں کو اپنے نظام میں شامل کیا ہے۔ کمپنی کے دفاتر دبئی، ابوظہبی، سان فرانسسکو اور پونے میں قائم ہیں جبکہ لندن میں دفتر کھولنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔

کمپنی کے شریک بانی آلوک کمار نے کہا کہ وہ نجی اور سرکاری اداروں کے لیے AI ایجنٹس بناتے ہیں جو سیلز، آپریشنز اور کسٹمر سپورٹ جیسے دفتری کاموں میں مکمل خودکار طریقے سے خدمات فراہم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو کام ہزاروں گھنٹے اور لاکھوں ڈالر لیتا ہے، وہ اب منٹوں میں مکمل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بیمہ، مالیات، صحت، لاجسٹکس اور فوڈ اینڈ بیوریجز کے کئی بڑے ادارے AI ایجنٹس کے ذریعے خود اپنے AI ملازمین تیار کر رہے ہیں۔ یہ AI ملازمین کسٹمرز سے بات کرتے ہیں، ان کی پالیسی کا ڈیٹا نکال کر ای میل کرتے ہیں اور ادائیگی کے لنک بھی فراہم کرتے ہیں۔ دنیا کی کچھ بڑی ڈرائیو تھرو چینز بھی ایسے AI ایجنٹس کو ملازمت دے رہی ہیں جو 80 زبانوں میں قدرتی انداز سے بات کر سکتے ہیں۔

نوکریوں کے نقصان کے سوال پر آلوک کمار نے کہا کہ کسی کی نوکری نہیں گئی، بلکہ AI کی وجہ سے انسانی ملازمین اب غیرضروری کاموں سے نجات پا کر زیادہ مؤثر اور پیداواری سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ نوحہ ہاشم نے کہا کہ AI انسانوں کی جگہ لینے کے لیے نہیں بلکہ ان کی استعداد بڑھانے کے لیے ہے، اور یہی ہو رہا ہے۔

کچھ اسپتال اور کلینکس ماہانہ 30 ہزار ڈالر سے زائد کی بچت کر رہے ہیں، جب کہ بعض سرکاری اداروں نے AI ملازمین کی مدد سے ہر ماہ 1 لاکھ ڈالر سے زائد کی بچت کی ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button