خلیج اردو
امریکا :امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے صدر جو بائیڈن کی خفیہ دستاویزات کے بارے تحقیقات کے حوالے سے ایک خصوصی وکیل مقرر کر دیا، سابق صدر ٹرمپ کی صدارت کے دوران محکمہ انصاف کے سابق سینئر اہلکار رابرٹ ہر تحقیقات کی قیادت کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا یہ تقرری عوام کے لیے خاص طور پر حساس معاملات میں آزادی اور جوابدہی کے لیے محکمے کی وابستگی کو واضح کرتی ہے، رابرٹ ہر منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کے وکیل رچرڈ سوبر نے کہا کہ صدر بائیڈن نے محکمہ انصاف کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے اور وہ خصوصی وکیل کے ساتھ بھی تعاون کرتے رہیں گے، ہمیں یقین ہے کہ مکمل تحقیق سے یہ ظاہر ہو جائے گا کہ یہ دستاویزات نادانستہ طور پر غلط ہو گئی تھیں اور صدر اور ان کے وکلاء نے اس غلطی کا پتہ چلنے پر فوری کارروائی کی۔
دوسری جانب جمعرات کی صبح صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ نومبر میں دستاویزات کی پہلی کھیپ ملنے پر ان کے وکلا نے فوری طور پر حکام کو مطلع کیا، لوگ جانتے ہیں کہ میں خفیہ مواد کو سنجیدگی سے لیتا ہوں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر بائیڈن کی قانونی ٹیم کو نومبر میں واشنگٹن کے پین بائیڈن سینٹر کی ایک بند الماری سے تقریباً 10 فائلیں دریافت کی ملیں تھیں جنھیں نیشنل آرکائیوز کے حوالے کر دیا گیا تھا ۔مذکورہ خفیہ دستاویزات کی تحقیقات میں ایف بی آئی شامل ہے اور امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کو ان دستاویزات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کو مبینہ طور پر تقریباً 300 خفیہ دستاویزات کی واپسی سے متعلق درخواستوں کے باوجود انھیں واپس نہ کرنے سے متعلق تحقیقات کا سامنا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ صدارتی دفتر چھوڑنے کے بعد یہ دستاویزات فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ لے گئے تھے۔