خلیج اردو
ترکیہ :ترکیہ میں شدید زلزلے کے 10 دن سے زائد عرصے بعدلوگوں کو ملبے سے زندہ نکالے جانے کی اطلاعات ہیں تاہم ریسکیو آپریشن تیزی سے نایاب ہو نے کی حدشات کے پیش نظر زندہ بچ جانے کی امید ختم ہوتی جارہی ہے ،
جمعرات کو 17 سالہ لڑکی کو ترکیہ کے جنوب مشرقی صوبہ کہرامانماراس میںتباہ شدہ اپارٹمنٹ سے زندہ نکالا گیا۔
ترکیہ ٹی وی ٹی آر ٹی کے مطابق 6 فروری کو رات گئے7 اعشاریہ 8 شدت کے زلزلے کے 248 گھنٹے بعد فوٹیج میں دکھایا گیا کہ لڑکی کوکمبل سے ڈھکے اسٹریچر پر لے جایا جا رہا ہے جبکہ ایک ایمرجنسی ورکر نے نس میں ڈرپ لگا رکھی ہے۔
متاثرہ لڑکی کے بہنوئی نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے اس کی قبر تیار کر رکھی تھی،ریسکیو آپریشن کے دوران عمارت کے ملبے سےلڑکی کی آواز سنائی دی۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ لڑکی کِلِک کے شوہر اور دو بچے ابھی تک لاپتہ ہیں۔
جنوبی ترکی میں زلزلے سے کم از کم 36,187 افراد جاں بحق ہوئےجبکہ ہمسایہ ملک شام میں حکام نے 5,800 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔
بین الاقوامی امدادی ادارے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کی مدد کے لیے کوششیں تیز کر رہے ہیں، جن میں سے اکثر خیموں، مساجد، سکولوں یا کاروں میں سو رہے ہیں۔
شامیوں کے لیے 400 ملین ڈالر کی اپیل شروع کرنے کے صرف دو دن بعد اقوام متحدہ نے جمعرات کو ترکی کے امدادی آپریشن کے لیے 1 بلین ڈالر سے زیادہ کے فنڈز کی اپیل کی۔
شام کے صدر بشار الاسد نے زلزلے کے بعد اپنے پہلے ٹیلی ویژن تبصرے میں کہا کہ تباہی کے ردعمل کے لیے حکومت کے پاس دستیاب وسائل سے زیادہ وسائل درکار ہیں۔
ترکی اور شام نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس جنہوں نے گزشتہ ہفتے ترکی کا دورہ کیا، کہا کہ لوگوں نے "ناقابل بیان دل کی تکلیف کا تجربہ کیا ہے، انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں ان کی تاریک گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ انہیں وہ مدد ملے جس کی انہیں ضرورت ہے۔