
خلیج اردو
یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے بحرِ احمر میں موجود امریکی طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومن پر بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے ساتھ ڈرون حملہ کیا ہے۔ حوثی ترجمان کے مطابق یہ حملہ امریکہ کی جانب سے یمن میں شہری آبادی پر کیے گئے حملے کے جواب میں کیا گیا ہے، جس میں خواتین اور بچوں سمیت 32 افراد شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یمن پر حملوں کا مقصد حوثی رہنماؤں کو نشانہ بنانا تھا اور اس کے ذریعے ایران کو سخت پیغام دیا گیا ہے کہ وہ حوثیوں کی حمایت بند کرے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے دعویٰ کیا کہ حملے میں متعدد حوثی رہنما ہلاک ہوئے ہیں، تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
امریکی وزیر دفاع نے واضح کیا ہے کہ بحر احمر میں اسرائیل سے متعلق بحری جہازوں پر حملے بند ہونے تک یمن کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ وہ فلسطین کی حمایت جاری رکھیں گے اور اگر غزہ کی ناکہ بندی ختم نہ کی گئی تو حملے مزید شدت اختیار کریں گے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت انہیں فلسطینی عوام کی مدد سے روک نہیں سکتی۔
یہ تازہ حملے خلیجی خطے میں پہلے سے جاری کشیدگی کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو عالمی تجارت کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کا خدشہ ہے۔