
(خلیج اردو ) کشمیر میں کالے قانون کا راج کرفیو کا ایک سال مکمل زندگی مفلوج ہوگئی ہے ۔پچھلے سال 5 اگست کو بھارتی وزیر اعظم نے کرفیو کا اعلان کیا تھا جو اب تک جاری ہے ۔

5 اگست کو ہزاروں بھارتی فوجی کشمیر پر نافذ کردیئے گئے جنہوں نے تمام سڑکیں بند کردیئے جس سے لوگوں کا آنا جانا بند ہوگیا اور لوگ گھروں تک محدود ہوگئے ۔

بھارتی وزیر اعظم نے سالوں سے جاری کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو دبانے کے لئے کشمیر میں نیا قانون لاگو کردیا جس نے کشمیر میں مسلمان کا رہنا مشکل کردیا ۔
کشمیر میں 5 اگست کا ایک سال پورے ہونے پر کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مکمل کرفیو کا نفاذ کردیا گیا ہے کیونکہ مسلمانوں کی جانب سے 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ کشمیر میں تین دن کے مکمل کرفیو کی وجہ سے کسی کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جارہی ۔
کشمیر میں نئے قوانین کی اجراء سے کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئی ہے ۔ پیر کی دن سے سری نگر اور مضافات میں بھاڑ لگا کر روڈ بند کردیئے گئے اور لاوڈ سپیکرز سے گھروں میں رہنے کے اعلانات ہورہے ہیں ۔
کشمیر کے باشندوں کے مطابق کشمیر کو پہلے ہی سے جیل بنا دیا گیا ہے اور اب اگر کوئی ضروری اشیاء لانے کے لئے باہر جاتاہے انکو گرفتار کرلیا جاتا ہے اور انکے موبائل فون ضبط کر لیئے جاتے ہے ۔

کشمیر کے سیاسی رہنماوں کو یا تو قید کیا گیا ہے یا گھروں میں نظر بند رکھا گیا ہے تاکہ عوام سے انکا رابطہ نہ رہے ۔
کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف سلامی ممالک نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر سے کرفیو ختم کر کے بین الاقوامی قوانین کے مطابق وہاں نیا نظام متعارف کرایا جائے ۔ مگر بھارت اپنے عزائم سے پیچھے ہٹنے کوتیار نہیں ۔
Source:Gulf News