
خلیج اردو: ۔ متحدہ عرب امارات نے فلسطین کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کی قراردادوں ، میڈرڈ اصول ، عرب امن اقدام اور چار فریقی روڈ میپ کے مطابق پرامن ، جامع اور حل تلاش کی پالیسی کیلئے اپنی حمایت کو پھر دہرایا ہے – یو این سکیورٹی کونسل کی جانب سے مشرق وسطی بشمول مسئلہ فلسطین پر کھلی بحث کیلئے اپنے بیان میں متحدہ عرب امارات نے واضح کیا ہے کہ اس کا یہ موقف اس یقین پر مبنی ہے جوکہ علاقائی و عالمی امن و سلامتی کے قیام سے متعلق اجتماعی ذمہ داری کے حوالے سے ہے اور فلسطینی عوام کیلئے اس کے دیرینہ عزم کا اظہار بھی ہے – متحدہ عرب امارات نے تجویز کیا ہے کہ مشرق وسطی امن عمل کیلئے موجودہ عالمی کاوشوں کو تقویت دینے اور عرب ریاستوں و اسرائیل کے درمیان رابطوں کے ذرائع کے قیام و تلاش کیلئے حاصل مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ اس تناظر میں عرب امارات نے فلسطین ایشو کے پرامن حل کی خاطر علاقائی و بین الاقوامی کاوشوں کی حمایت کرنے کو بھی اہم قرار دیا ہے – متحدہ عرب امارات نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فریقین کے درمیان اعتماد قائم کرنے کی ضرورت ہے جس میں امن کے امکانات کو جلا بخشنے کیلئے ایسے یکطرفہ اقدامات بھی ہوں جو کہ دو ریاستی حل کی تجویز کو حقیقت بناسکیں ۔ بیان میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ سال کے امن معاہدہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کس طرح اس سے فلسطینی علاقوں پر تسلط کو روکنے میں مدد ملی ۔ عرب امارات نے کہا کہ یہ معاہدہ امن کے فروغ میں بہت مثبت کردار کا باعث ہوگا اور خطے کے عوام کے مستقبل اور آنے والی نسلوں کیلئے زیادہ مستحکم اور محفوظ مستقبل کا باعث ہوگا – عرب امارات نے مزید برآں بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا ہے کہ وہ فلسطین کے اہم شعبوں بشمول کووڈ 19 کے تناظر میں صحت شعبہ کیلئے زیادہ معاون کردار ادا کرے ۔ عرب امارات نے رواں سال غزہ کی پٹی کیلئے تقریبا 60 ہزار ویکسین خوراکیں بھجوائیں جبکہ اس سے قبل وہ 2020 میں فلسطینی عوام کیلئے اس عالمی وباء سے بچاؤ کی دیگر طبی امداد بھی بھیج چکا تھا ۔ عرب امارات نے فلسطینی عوام کو مزید امداد دینے کا عزم کا اعادہ بھی کیا ہے – مزید برآں عرب امارات نے تمام مقامی اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر فلسطینی عوام کی دیرینہ خواہشات کے مطابق فلسطین کے ایشو کا مستقل حل تلاش کرنے کیلئے کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ عرب امارات یواین سکیورٹی کونسل میں 2022 سے 2023 کے درمیان اپنی رکنیت کے دوران فلسطینی ایشو کے پائیدار حل کیلئے بھی کاوشوں کو بھرپور تقویت کے ساتھ جاری رکھے گا