لائف سٹائلعالمی خبریں

حضرت انساں کا ایک اور کارنامہ ، اڑنے والی کار ایجاد کرنے کا ایک اور سنگ میل عبور

فضاؤں ، سمندروں اور صحراؤں کو تسخیر کرنے کے بعد انسان اب اڑنے والے کار ایجاد کرنا کے قریب ہے۔

ٹوکیو(خلیج اردو): جاپانی کمپنی سکائی ڈرائیو نے پہلی مرتبہ مختصر دورانیہ کیلئے اڑنے والے کار کی کامیاب پرواز کا تجربہ کیا ہے ۔ چار منٹ کی اس پروز کی منفرد بات یہ ہے کہ اس میں گاڑی چلانے والا پائلٹ سوار تھا۔

سکائی ڈرائیو کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سیٹ پر مشتمل یہ کار فضا میں پرواز کرکے مختصر وقت کے بعد مقررہ جگہ پر لینڈ کرتی ہے۔

سکائی ڈرائیو کے سی ای او توموہیرو فوکوزآوا نے کہا ہے کہ پانچ سال پہلے ایسی گاڑیاں تھیں جس کے پر فکس تھے لیکن ہماری کمپنی کی کار جسامت میں کم اور ساخت میں منفرد ہے اور یہ ہلکا بھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ گاڑی 2023 تک قابل استعمال ہو سکتی ہے اور عام لوگ اسے چلا پائیں گے تاہم اس حوالے سے انسانوں کی زندگیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے کوششیں جاری ہیں ۔

مسٹر توموہیرو کے مطابق 2023 میں اس کی ممکنہ قیمت 300 ہزار امریکی ڈالر سے 500 ہزار امریکی ڈالر تک ہو گی اور 2030 تک یہ قیمت مرحلہ وار کم ہوتی جائے گی۔

کار کے حوالے سے منفرد بات یہ ہے کہ یہ عمودی پرواز کرتی ہے اور اس مقصد کیلئے اسے کسی رن وے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ کمپنی کو توقع ہے کہ اسے لوگ ٹریفک کے رش اور دیگر چونچلوں سے آزاد ہو جائیں گے۔

سکائی ڈرائیو نے 2012 میں ان رضاکارانہ تنظیموں کے ساتھ کام شروع کیا جو اڑنے والی گاڑیاں بناتیں ہوں اور 2014 میں کمپنی نے ایسی گاڑی کو ڈیویلپ کرنا شروع کیا تھا۔

کمپنی کے مطابق انہیں جاپان ترقیاتی بنک اور دیگر سرمایہ کاروں کی جانب سے فنڈ فراہم کی گئی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق 2040 تک شہری علاقوں میں فضائی ٹیکسیوں کا رائج ہونا ممکن ہے۔ اس بابت عالمی مارکیٹ میں 1۔4 کھرب سے 2۔9 کھرب امریکی ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری توقع کی جارہی ہے۔

 

Source: The New York Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button