
خلیج اردو
اسلام آباد: پاکستان کا ایوان زیریں آج ایوان شیریں بن گیا اور حکومت و اپوزیشن شیروشکر ہوکر رہ گئے۔ ایوان میں موجود دو روایتی حریف جماعتوں کے اراکین دبے لفظوں میں ایک دوسرے سے شکوہ شکایت تو کرتے رہے لیکن ساتھ میں دوریاں ختم کرنے کی باتیں بھی ہوتیں رہیں۔
اگر مگر اور چونکہ چنانچے کے ساتھ دونوں جانب سے روایت سے ہٹ کر تقریریں ہوئیں۔ اس صورت حال کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹھنڈی ہوا کا جھونکہ کہا۔
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے حکومت سے موجودہ صورت حال میں تلخیاں کم کرنے کیلئے کردار ادا کرنے کی بات چھیڑی دی، کہا کہا ایوان میں ایسا ماحول بنا دیا گیا جیسے ہروقت سوتنیں لڑ رہی ہوں۔ مذاکرات اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے جب تک مل کر نہ بیٹھیں،،،ملک کو غیر یقینی کی صورتحال سے نکالا جائے۔ شیر افضل مروت نے خواجہ آصف کے لہجے کی شکایت بھی کی
خواجہ آصف نے جواب دیا کہ شیرافضل مروت نے جو باتیں کی ہیں، خوشگوار ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا۔ تلخی تلخی کو ہی دعوت دیتی ہے، آپ سول نافرمانی کی کال دیں اور ساتھ مذاکرات کا کہیں ،،گن پوائنٹ پر تو مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ میر ی زبا ن آ گ ا گلتی ہے تو ان کی زبا ن سے کو ن سے پھول جھڑ تے ہیں
خواجہ آصف کی تقریر کے بعد رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دونوں اطراف آپس میں بیٹھ کر مذاکرات نہیں کریں گے تو سسٹم نہیں چل سکتا۔دونوں پہیے چلیں گے تو گاڑی آگے چلے گی۔ ہر ایشو پر ان سے بات چیت کرنے کیلئے تیارہیں،جب ہمیں جیلوں میں بھیجاجارہاتھا اس وقت بھی ہم نے کہاتھا کہ ڈائیلاگ ہونے چاہئیںٍ
علی محمد خان نے رانا ثناء اللہ کی تقریر پر کہا کہ ہم مذاکرات کی بھیک نہیں مانگتے،،خدا کیلئے منافقت چھوڑیں اور عوام کا سوچیں،،کوئی فرشتے نہیں ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہونگی لیکن ،سیاستدان گولی نہیں مارتا بات کرتا ہے، تمام بزرگ رہنماوں کو مل بیٹھ حل نکالنا ہوگا
قومی اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان روایتی شعلہ بیانی بھی دیکھنے میں آئی۔ تاہم اسپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کیلئے کردار ادا کرنے پر زور دیا گیا۔۔