
خلیج اردو
اسلام آباد:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھٹو ریفرنس پر اضافی تحریری نوٹ جاری کرتے ہوئے اسے عدالتی تاریخ کا افسوسناک باب قرار دیا۔ کہا ضابطہ فوجداری کے تحت قتل کا ٹرائل براہ راست ہائیکورٹ نہیں کر سکتی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ بھٹو کیس میں جسٹس دراب پٹیل۔۔۔۔جسٹس محمد علیم اور جسٹس صفدر کے جرات مندانہ اختلافی نوٹ سے اہمیت اجاگر ہوتی ہے جو اس وقت کے ماحول کے باوجود اپنے موقف پر کھڑے رہے۔
ان ججز کے اختلافی نوٹ سے صورتحال تبدیل نہیں ہوئی لیکن عدلیہ کی ساکھ اور غیر جانبداری برقرار رہی۔
چیف جسٹس نے بھٹو قتل کیس کے فیصلے کو عدالتی تاریخ کا افسوسناک باب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ضابطہ فوجداری کے تحت قتل کا ٹرائل براہ راست ہائیکورٹ نہیں کر سکتی۔
سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ مرحوم نے بعد میں تسلیم کیا کہ اُن پر بیرونی دباؤ تھا۔ میری رائے میں بھٹو کو شفاف ٹرائل سے محروم رکھا گیا
بھٹو کیس جیسے واقعات کا تدارک نہ کیا جائے تو عدالتی نظام کی شفافیت اور عوامی اعتماد کو خطرات لاحق رہتے ہیں۔
اپنے اضافی نوٹس میں چیف جسٹس نے لکھا کہ اختلافی نوٹس سے قانون کی حکمرانی کیلئے پرعزم خود مختار عدلیہ کی اہمیت اجاگر ہوئی۔۔