خلیج اردو
اسلام آباد: تقریبا ایک کروڑ 30 لاکھ ووٹرز کا حق رائے دہی سے محروم ہونے کا خدشہ ۔ بہت سے انتخابی حلقوں میں زائد ووٹر رجسٹریشن کی بھرمار اور موجودہ ووٹر لسٹ میں پریشان کن رجحانات کا انکشاف۔ الیکشن اور انتخابی امور پر کام کرنے والی تنظیم پتن نے ووٹ رجسٹریشن سے متعلق تجزیاتی رپورٹ جاری کرتے ہوئے حل طلب تجاویز بھی دے دی ہیں۔
روپرٹ کے مطابق الیکشن کمیشن اور نادرا ملک کے 134 میں سے 102 اضلاع میں اہل ووٹر ز کا اندراج نہیں کر سکے، جبکہ 17 اضلاع میں اہل افراد سے زائد ووٹرز رجسٹر کیے گئے ہیں۔موجودہ صورتحال کے باعث بڑی تعداد میں مردوں اور خواتین دونوں کا حق رائے دہی سے محروم ہونے کا امکان ہے۔ پتن نے تجزیاتی رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بلوچستان کے 31 اضلاع اور تقریباً تمام حلقوں میں سے ، ووٹر رجسٹریشن کی تقریباً دو تہائی اہل آبادی کو رجسٹر نہیں کیا گیا۔ پنجاب میں بھی، 40 اضلاع میں سے نصف میں ، ووٹر رجسٹریشن کم ہے، جبکہ 12 اضلاع میں ووٹر رجسٹریشن غیر معمولی حد تک ووٹر رجسٹریشن کے اہل افراد سے زیادہ ہے ۔
خیبرپختونخوا کے ووٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق، 35 میں سے 21 اضلاع میں ووٹ رجسٹریشن کے اہل افراد کی ایک نمایاں تعداد حق رائے دہی سے محروم ہو گئی ہے۔ صرف سندھ واحد صوبہ ہے جہاں ووٹر رجسٹریشن زائد نہیں کی گئی ۔ تاہم، دو اضلاع میں ووٹر رجسٹریشن کم ہے۔ ضلع اور حلقے کی سطح پر رجسٹرڈ ووٹرز میں بھی واضح فرق سامنے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً 42 فیصد آبادی کی عمر 18 سال سے کم ہے۔ یعنی ایک کروڑ چالیس لاکھ آبادی، 2023 میں ووٹر بننے کی اہل تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ 6 فیصد اہل افراد بطور ووٹر رجسٹرڈ نہیں ہوئے۔ اس فرق سے ،آئندہ انتخابات میں ،102 اضلاع کے زیادہ تر حلقوں کے نتائج کا،مختلف سیاسی جماعتوں پراثر پڑنے کا امکان ہے ۔
پتن نے سفارش کی ہے کہ نااہل ووٹروں کے ناموں کو حذف اور اہل ووٹر کو ووٹ کا حق استعمال کرنے سے محروم نہ کیا جائے۔ ریاست کو شناختی کارڈ کے اجراء اور ووٹ کے اندراج کی پالیسی میں اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔