خلیج اردو
اسلام آباد:چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل نے بتایا کہ اٹک جیل میں بی کلاس ہی نہیں ہے، یہ صرف تکلیف دینے کیلئے کیا جا رہا ہے، یہاں بے شمار نامعلوم قیدی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو جہاں رکھا گیا وہاں چھت نہیں، پانی گرتا ہے، انہیں رات کو نیند نہیں آتی۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اپنایا کہ جیل میں اب بی کلاس ختم کردی گئی، صرف آرڈنری اور بہتر کلاس موجود ہے، باتھ روم کی دیواریں اونچی کرا کے کموڈ لگوا دیا گیا ہے ، اکیس انچ کا ٹی وی انسٹال اورپانچ اخبار بھی فراہم کی جاتی ہیں ، جو سہولیات یہ اڈیالہ جیل میں لینا چاہتے ہیں وہ ہم اٹک میں بھی دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جتنے بھی انڈر ٹرائل ملزمان ہیں انہیں اڈیالہ میں رکھا جاتا ہے ، معذرت کیساتھ پاکستان میں ماڈل جیل کوئی بھی نہیں ہے۔ عدالت نے جیل حکام کو شیر افضل مروت کی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کردی۔
سائفرکیس کی اٹک جیل میں سماعت کیخلاف دوران سماعت وکلا ایف آئی اے نے جواب جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کی ، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے ٹرائل کورٹ میں درخواست ضمانت کا حوالہ دیا۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ عدالت کو ہربار کیلئے جیل منتقل کیا گیا یا نوٹیفکیشن صرف 30 اگست کیلئے تھا؟جس پر پراسیکیوٹر نے ہدایات لیکرعدالت کوآگاہ کرنے کا موقف اپنایا۔ سماعت 12 ستمبرتک ملتوی کردی گئی۔