خلیج اردو
اسلام آباد: پلڈاٹ نے 2024 کے عام انتخابات کو سب سے کم منصفانہ اسکور دیا،پچھلے انتخابی ادوار کے مقابلے میں شفافیت کے اسکور میں کمی کی نشاندہی بھی کر دی۔ سیاسی جبر، نگران حکومت کی جانب سے غیر جانبداری کا فقدان دیکھا گیا ۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی نے صرف الیکشن مینجمنٹ سسٹم سے سمجھوتہ کیا۔ ۔
پلڈاٹ نے جائزہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بے ضابطگیوں کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات اور انکوائری کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی نے انتخابات 2024 پر جائزہ رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے
مطابق قبل از پولنگ مرحلے کے دوران انتخابات کے شیڈول میں کافی تاخیر، سیاسی جبر، نگران حکومت کی جانب سے غیر جانبداری
کا فقدان دیکھا گیا ۔ موبائل کی بندش نے عوام کی شرکت کےلئے مشکلات پیدا کیں، الیکشن مینجمنٹ سسٹم سے سمجھوتہ کیا۔
غیرحتمی نتائج کے اعلان میں تاخیر نے انتخابات کی ساکھ پر سنگین سوالات کو جنم دیا۔ فارم-45 اور فارم-47 کے درمیان بڑے پیمانے پر تفاوت کے الزامات نے بھی انتخابات کی ساکھ کے بارے میں خدشات کو بڑھا دیا ۔ الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی نے انتخابات کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچایا
رپورٹ میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر فارم45، 46، 48 اور 49 کی اشاعت میں تاخیر کی گئی۔سنی اتحاد کونسل
کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ 25 دنوں تک ایک بڑا تنازعہ بنی رہی جبکہ دیگر تمام سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستیں الاٹ کردی گئیں۔
2018 میں پولنگ کے عمل کا اسکور 64 فیصد تھا جو اب 58 فیصد رہا۔ پولنگ کے دن کا مرحلہ، ووٹنگ کا عمل، پولنگ عملے کی کارکردگی، پولنگ اسٹیشنوں کا معیار اور ووٹنگ کے اوقات کے دوران حفاظت کا اندازہ 2018 کے عام انتخابات کے مقابلے میں زیادہ خراب ہے۔
ووٹ کی گنتی کا اسکور 40 فیصد رہا، مجموعی طور پر عام انتخابات 2024 کے معیار نے 49 فیصد اسکور کیا ۔ الیکشن کمیشن عبوری نتائج کی ترسیل، استحکام اور اعلان میں تاخیر کے ذمہ داروں کےخلاف کارروائی کا اعلان اور بے ضابطگیوں کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے۔
پلڈاٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن ہنگامی منصوبہ بندی کی کمی اور فارمز کی دستخط شدہ کاپیاں شائع کرنے میں ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے متبادل سسٹم بنائے۔پنجاب میں 2018 کے عام انتخابات کے بعد آٹھ الیکشن ٹربیونلز بنے، اب صرف 2الیکشن ٹربیونلز بنائے گئے ہیں جو تشویشناک ہے انتخابی درخواستوں کے فیصلے میں زیادہ تاخیر متوقع ہے۔