خلیج اردو
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جڑانوالہ واقعے سے متعلق پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ماشا اللہ سے چھ ماہ میں صرف یہ 18 چالان ہوئے؟ رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے، پولیس نے اپنی آنکھوں کے سامنے سب جلتا دیکھا؟ بہادر پولیس کھڑی تماشہ دیکھتی رہی،جس کام کو پورا نا کرنا ہو اس پر جے آئی ٹی بنا دی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ نے تمام گردواروں اور مندروں کی تصاویر سمیت مکمل تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل اکرام چوہدری کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
دوران سماعت پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے سے متعلق پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ جڑانوالہ واقعہ 16 اگست 2023 کو ہوا تھا،22 مقدمات درج، 304 افراد گرفتار ہوئے، 22 میں سے 18 ایف آئی آرز کے چالان جمع ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ماشااللہ سے چھ ماہ میں صرف یہ 18 چالان ہوئے؟ دوسری جگہوں پر جا کر اسلاموفوبیا پر ڈھنڈورا پیٹتے ہیں اور خود کیا کر رہے ہیں؟ غیر مسلموں کے ساتھ جو سلوک بھارت میں ہو رہا ہے وہ کاپی کرنا چاہتے ہیں؟ صوبائی حکومت کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے، رپورٹ دیکھنے کے بعد مجھے شرمندگی ہو رہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس نے اپنی آنکھوں کے سامنے سب جلتا دیکھا؟ بہادر پولیس کھڑی تماشہ دیکھتی رہی۔
دوران سماعت چیف جسٹس اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل اکرام چوہدری میں تلخ کلامی ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ حقائق کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟ سچ عوام کے سامنے آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟ وکیل نے تمام حقائق عدالت کو دینے کا موقف اپنایا تو چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا کچھ تو احترام کریں۔
وکیل اکرام چوہدری نے کہا کہ بطور وکیل عدالت بھی میرا احترام کرے، آپ سمجھتے ہیں اخلاقیات صرف آپ کو ہی آتی ہیں، بار کا سینئر رکن ہوں مجھے بھی عزت دی جائے۔چیف جسٹس نے اکرام چوہدری کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اخلاق تو ختم ہی ہوگیا ہے، ہمیں آپ سے نہیں بورڈ کے چیئرمین سے بات کرنی ہے۔
عدالتی استفسار پر چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے بتایا کہ ملک بھر میں فعال گوردواروں کی تعداد 19 ہے، چیف جسٹس نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ انگریز کا دور ختم ہوچکا ہے، اب سر سر نہ کیا کریں، غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، ساری زمینیں ہتھائی جاتی ہیں، اس لئے حقائق چھپائے جا رہے ہیں۔ پہلے عدالت پر چڑھائی کر دو پھر جج کو سوال بھی نہ پوچھنے دو۔