پاکستانی خبریں

عدالت کی توہین کا معاملہ،آیف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو جاری نوٹسز پر کارروائی انتخابات تک مؤخر

خلیج اردو
اسلام آباد: آیف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو جاری نوٹسز پر کارروائی انتخابات تک مؤخر۔۔ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرا دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ کون پراسرار ہے جو ملک چلا رہا ہے؟ عدالتی فیصلوں پر تنقید کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں، قانون کی خلاف ورزی پراعتراض ہے۔

 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عامر میر کے وکیل جہانگیر جدون نے
موقف اپنایا کہ عامر میر کیس میں عدالتی احکامات پر عمل ہوا یا نہیں حکومت سے پوچھا جاٸے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کس حکومت سے پوچھیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ وفاقی حکومت سے۔چیف جسٹس نے سابق ایڈوکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پھر آرڈر بھی آپ کے خلاف پاس ہوگا، کیا آپ کے موکل بطور وزیر بے یارو مددگار ہیں؟

وکیل نے جواب دیا کہ جی وہ ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پھر وہ کون پراسرار ہے جو ملک چلا رہا ہے؟ وکیل نے بتایا کہ سب کو پتہ ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسی باتیں مت کریں یہ کورٹ ہے اکھاڑہ نہیں۔

 

صحافیوں کی جانب سے متفرق درخواست دائر نہ ہونے پر چیف جسٹس نے اظہار تشویش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جب تک تحریری طور پر ہمارے سامنے کچھ نہیں آئے گا ہم آرڈر کیسے جاری کریں، اب سپریم کورٹ میں تین رکنی کمیٹی ہے وہ طے کرتی ہے کہ درخواست آنے کے بعد طے کرے گی، کیا صحافیوں نے کوئی نئی درخواست دائر کی؟

صحافی عقیل افضل نے بتایا کہ ہمیں ابھی تک فہرست ہی نہیں ملی کن صحافیوں کے خلاف کارروائی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب کل ہم نے محتاط رہتے ہوئے کوئی آرڈر پاس نہیں کیا، کوئی بندہ اپنا کام کرنے کو تیار نہیں، ہمیں کوئی کاغذ تو دکھائیں ہم اس کیس میں آگے کیسے بڑھیں۔

 

عدالت نے حکم نامہ لکھواتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل نے انتخابات تک صحافیوں کو جاری نوٹسز پر کارروائی موخر کرنے کی یقین دہانی کرائی، الیکشن کے بعد دوبارہ نوٹسز جاری کئے جائیں گے۔

 

سپریم کورٹ نے ابصار عالم پر حملے کی تحقیقاتی رپورٹ مانگ لی۔ پی ایف یو جے کو مقدمہ میں فریق بننے کی اجازت بھی دے دی، مزید سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button